Thursday, January 11, 2018

CRIME & JUSTICE IN 2020

قانون نیں شعبے چ 
 سرکل بکوٹ نیں قابل فخراعزاز
 نی ودھیا گل
***********************

iبکوٹ سے تعلق رکھنے والے قانون دان ۔۔۔۔۔۔ یاسر ظہور عباسی ایڈووکیٹ ۔۔۔۔۔۔۔ کو کم عمری میں ھی سپریم کورٹ آف پاکستان نے ۔۔۔۔۔۔ پریکٹس لائسنس ۔۔۔۔۔۔ جاری کر دیا ہے
----------------
یو سی بکوٹ اور یو سی پلک ملکوٹ سرکل بکوٹ بھر میں کثرت سے ۔۔۔۔۔۔۔ قانون دان ۔۔۔۔۔۔۔ پیدا کرنے والی ذرخیز یو سیز ہیں
-----------------
بکوٹ سے پہلی خاتون قانون دان ۔۔۔۔۔ منیرہ عباسی ۔۔۔۔۔۔ ہری پور میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جبکہ پلک ملکوٹ سے معروف سینئر وکیل حبیب الرحمن عباسی اور وکیل خاندان کے فرد ۔۔۔۔۔۔۔ جناب جسٹس طارق عباسی ۔۔۔۔۔۔ ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے حاضر سروس جج ہیں
-----------------
روایات کے مطابق ۔۔۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے اولین فاضل وکلاء میں ۔۔۔۔۔۔ عبدالقیوم قریشی مرحوم آف ترمٹھیاں، یو سی بیروٹ جبکہ حبیب الحمان عباسی مرحوم آف یو سی بکوٹ ۔۔۔۔۔۔ کا نام لیا جاتا ہے
------------------
یو سی بیروٹ سے ابھی تک ججز کی فہرست میں اکلوتا نام ۔۔۔۔۔۔ شعیب عباسی آف وی سی باسیاں ۔۔۔۔۔۔۔ کا ہے جو نصف سال تک تیمر گرہ میں سول جج کے فرائض انجام دیتے رہے
******************
پیر9/مارچ2020

CRIME & JUSTICE IN 2018
روزنامہ آج ایبٹ آباد، 11 جنوری، 2018
روزنامہ سرحد نیوز ایبٹ آباد ۔۔۔۔۔ 11 نومبر، 2018

سال 2018ء کی سرکل بکوٹ میں پہلی زنانہ خود کشی

***********************************
  مولیا، یو سی بکوٹ سے تعلق رکھنے والی ایک بچے کی ماں 32 سالہ خاتون دریائے جہلم میں کود گئی ۔۔۔۔۔۔ نعش کوہالہ سے بر آمد
************************************


بدھ، 10 جنوری کی شام ۔۔۔۔۔۔ مولیا اور برسالہ کے درمیان معلق چوبی پل سے لوگوں کی موجودگی میں مولیا، یو سی بکوٹ سے تعلق رکھنے والی ایک بچے کی ماں 32 سالہ خاتون ثبینہ بی بی دختر محمد ریاض سکنہ سنگل اور زوجہ رقیب ولد خوشحال سکنہ مولیا، یو سی بکوٹ اس شدید سردی میں دریائے جہلم کے شوریدہ سر شاں شاں کرتے ہوئے بہتے نیلگوں پانیوں میں کود گئی جس کی نعش کوہالہ سے مل گئی ہے اور بکوٹ پولیس کی تحویل میں ہے ۔۔۔۔۔۔ خاتون کی شادی رقیب سے 13 سال پہلے ہوئی تھی اور اس سے ایک 8 سالہ بچہ بھی ہے ۔۔۔۔۔ بکوٹ پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون اپنے میکے اور سسرالیوں کے درمیان کسی نامعلوم تنازعہ اور کشیدگی کی وجہ سے شدید ذہنی دبائو کا شکار رہتی تھی اور وہ اکثر کہتی رہتی تھی کہ میں اپنی حیاتی سے تنگ ہوں ۔۔۔۔۔۔ خاتون کا والد محمد ریاض کراچی میں دکانداری کرتا ہے اور وہ آج رات کسی وقت گھر آ کر فیصلہ کرے گا کہ آیا اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کی جانی چائیے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔ بکوٹ پولیس ایس ایچ او گوہرالرحمان کے ہمراہ موقع پر موجود ہے اور متوفیہ کے والد کی آمد کا انتظار کر رہی ہے، گھر میں ایک کہرام مچا ہوا ہے اور معصوم بچہ روتے روتے اپنی ماں کو تلاش کرتے ہوئے سو گیا ہے 
مولیا، یو سی بکوٹ کے دو معصوم بچوں کی ماں32 سالہ صبینہ بی بی دختر محمدریاض زوجہ رقیب ولد خوشحال کو اس کے میکے سنگل میں آج جمعرات کے روز بعد نماز ظہر سسکیوں اور آہوں کے ساتھ منوں مٹی تلے سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔ اس سے قبل مولیا میں معززین کا ایک جرگہ ہوا جس میں متوفیہ صبینہ بی بی کے والد محمد ریاض کی کراچی سے علی الصبح آمد پر ان کی خواہش پر جنازہ سنگل لے جایا گیا جہاں ۔۔۔۔ معروف سیاسی رہنماء سردار گلزار عباسی اور ان کے رفقاء نے غمزدہ خاندان کےساتھ جنازہ وصول کیا ۔۔۔۔ اس موقع پر بڑے دل خراش مناظر بھی دیکھنے میں آئے، خواتین خانہ دھاڑیں مار کر رو رہی تھیں ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد سردار صاحب نے محمد ریاض اور ان کی برادری کے لوگوں سے ایک مشاورتی جرگہ میں محمد ریاض اور ان کے عزشیزوں نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کا پوسٹ مارٹم نہیں کروانا چاہتے اور وہ اس قدر غم سے نڈھال ہیں کہ ۔۔۔۔۔ جرگہ سے درخواست کرتے ہیں کہ بعد نماز ظہر میری بچی کی نماز جنازہ کا اعلان کیا جاوے اور اس کے بعد اس کی تدفین کی جائے ۔۔۔۔ جرگہ نے ان کی درخواست کا احترام کرتے ہوئے مقامی مسجد میں نماز جنازہ کا اعلان کیا ساتھ ہی قبر کی تیاری بھی شروع کر دی گئی ۔۔۔۔۔آج ساڑھے تین بجے خاتون کا جسد خاکی سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ اس موقع پرسنگل والے اعجاز عباسی، لڑکی کے ماموں شبراز، نمبل والے اعجاز، سنگل والے اعجاز، مولیا کے ناظم نثار عباسی اور ایس ایچ او بکوٹ کے علاوہ مولیا اور سنگل کے لوگوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔۔۔۔۔۔۔ نماز عصر کے بعد وہاں موجود ایس ایچ او بکوٹ والد محمد ریاض اور شوہر رقیب ولد خوشحال کا بیان قلمبند کریں گے ۔۔۔۔۔؟