2017
یونین کونسل نمبل
کی سیاسی شخصیت کی زیر سرپرستی ساجد ولد گلزار نامی غنڈے
کا بیوہ خاتون پر بہیمانہ تشدد۔۔۔۔ ریڑھ کی ہڈی توڑ دی
----------------
بکوٹ پُلس کو سیاسی شخصیت کا مبینہ فون
مظلوم خاتون کی ایف آئی آر کاٹنے سے ایس ایچ او کاصاف انکار
----------------
سیاسی شخصیت سمیت غنڈے راضی نامہ کیلئے دبائو ڈال رہے ہیں، ہمیں ڈی ایس پی گلیات اور ڈی آئی جی ہزارہ انصاف فرہم کریں ۔۔۔۔ خاتون اور اس کے بھائی کی دہائی
|
روزنامہ محاسب ایبٹ آباد، 27 اگست، 2017 |
******************
شمالی سرکل بکوٹ میں ایک بار پھر سیاسی حمایت یافتہ غنڈوں نےایک بنت حوا پر تشدد کر کے اس کی ریڑھ کی ہڈی توڑ ڈالی ہے ۔۔۔۔ ایبٹ آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے خاتون زلیخا بی بی بیوہ عبدالعزیز سکنہ بائیاں، یونین کونسل نمبل کے بھائی قائم دین ولد محمد مسکین کا کہنا تھا کہ دو روز قبل ۔۔۔۔ ایک مقامی سیاسی شخصیت کے چہیتے غنڈے ۔۔۔۔ ساجد ولد گلزار نے اس کی ہمشیرہ پر بہیمانہ تشدد کیا جس سے اس کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ ۔۔۔۔ کس وجہ سے اور کس سیاسی پارٹی کے اس غنڈے نے بیوہ خاتون پر تشد کیا ۔۔۔۔؟ قائم دین کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ غنڈہ خاتون پر راضی نامہ کیلئے بھی زور دے رہا ہے، ہم نے اس سلسلے میں تھانہ بکوٹ میں شکایت کی اور رپورٹ درج کرانے کی درخواست دی تو ایس ایچ او نے پرچہ درج کرنے سے نہ صرف انکار کر دیا ہے بلکہ اس کا کہنا ہے کہ ۔۔۔۔ نمبل کی اس شخصیت نے بکوٹ پولیس کو کسی بھی قانونی کارروائی سے بھی روک دیا ہے ۔۔۔۔ قائم دین نے ایس ایس پی گلیات اور ڈی آئی جی ہزارہ سے انصاف فراہم کرنے کی بھی اپیل کی ہے ۔
یونین کونسل نمبل شمالی سرکل بکوٹ کی انتہائی اہم یو سی ہے ۔۔۔۔ اس یو سی کی وجہ شہرت ۔۔۔۔ سردار گلزار خان ہیں جو پیپلز پارٹی کے دور میں 1977 میں زندگی کا پہلا صوبائی الیکشن جیت کر 40 روز کے ایم پی اے رہے ہیں ۔۔۔۔ 1985 سے پہلے بھی اور متعدد دفعہ سابق گورنر اور وزیر اعلیٰ سردار مہتاب احمد خان کو ٹف ٹائم بھی دے چکے ہیں تاہم ۔۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان نے بحیثیت گورنر دورہ سرکل بکوٹ کے موقع پر ان کے ہی گھر میں ان کی والدہ محترمہ کی وفات پر تعزیت کے دوران انہیں اپنا سیاسی استاد بھی قرار دیا ہے، مگر اس بات کو ایک سیاستدان کا ایک سیاسی بیان ہی سمجھا جانا چائیے، وجہ آپ اچھی طرح خود جانتے ہیں اس لئے اس کی وضاحت ضروری نہیں ۔۔۔۔ سردار گلزار خان مبینہ طور پر لمحہ موجود میں بھی سرکل بکوٹ سے مرحومہ پیپلز پارٹی کے قائد ہیں اور قائدانہ کردار بھی ادا کر رہے ہیں جیسے عمران خان دھرنوں کے دوران اسلام آباد میں خالی کرسیوں سے خطاب کے دوران ادا کیا کرتے تھے ۔۔۔۔ اب ان کے صاحبزادے غضنفر علی عباسی کافی بڑے ہو چکے ہیں اور پی ٹی آئی کے اسی طرح رہنما ہیں جس طرح شمعون خان مسلم لیگ (ن) پلک ملکوٹ کے ہیں ۔۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔ شمعون خان ایم پی اے کے بعد ترقی معکوس کے نتیجے میں اب یو سی پلک ملکوٹ سے رکن ضلع کونسل ہیں جبکہ غضنفر علی عباسی پی ٹی آئی کی اڑ پھس میں کسی بھی عوامی نمائندگی کے عہدہ سے پیدل ہیں ۔۔۔۔ اور اب 2018 کے الیکشن میں صوبائی اسمبلی کے ان کنفرم امیدوار کی حیثیت سے اڑان بھرنے کیلئے تیاریوں میں مصروف ہیں ۔
بکوٹ پولیس کے مطابق ۔۔۔۔ یونین کونسل نمبل ۔۔۔۔۔ جرائم کے حوالے سے زیرو مائنس ہے، یہاں کے لوگ پر امن لوگ ہیں، اگرچہ وہ بھی گزشتہ 35سال سے طبی، تعلیمی، اقتصادی اور دیگر ترقی کے وسائل سے اسی طرح محروم ابن محروم ہیں جیسے اقتدار ابن اقتدار کی حامل یو سی پلک ملکوٹ ۔۔۔۔ مگر موجودہ اس بہیمانہ واقعہ سے یو سی نمبل میں ۔۔۔۔۔ ایک سیاسی شخصیت ۔۔۔۔ کی زیر سرپرستی ایک بیوہ خاتون پر مقامی غنڈے کے ظلم و ستم سے وہ اپنی ریڑھ کی ہڈی بھی تڑوا بیٹھی ہے ۔۔۔۔۔ سوالیہ نشان کا اظہار ہو رہا ہے ۔۔۔۔ خاتون نے اپنے اس الزام میں جس سیاسی شخصیت کا نام لیا ہے اس کے بارے میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کس سیاسی جماعت سے ہے مگر بادی النظر میں دیکھا جاوے تو اس علاقے میں پی ٹی آئی اور نون لیگ کے سیای سانڈ ہی دندنا رہے ہیں، عوام علاقہ کے سامنے ان دونوں سیاسی پارٹیوں کے سانڈوں کو اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑے گی ۔۔۔۔ ورنہ ۔۔۔۔۔ وہ 2018 کے الیکشن کا نوشتہ دیوار پڑھ لیں ۔۔۔۔۔ جو چپ رہے گی زبان خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا؟
|
روزنامہ محاسب ایبٹ آباد ۔۔۔۔۔۔ 10 اگست، 2017 |
یو سی دلولہ میں کیا ہوا اور کیوں ہوا ۔۔۔۔؟
------------------------
شادی کی تقریب میں عین نکاح کے وقت بچوں کی لڑائی نے ایک شخص کی جان لے لی ۔۔۔۔ دو خواتین سمیت درجنوں زخمی
------------------------
دلہا اور دلہن ۔۔۔ بھی لہو لہان کر دئیے گئے، شادی منسوخ ۔۔۔۔ حالت تشویشناک
------------------------
فریقین آپس میں قریبی رشتہ دار۔۔۔۔۔ عرصہ سے ایک ڈوغے کے تنازعہ میں ایک سال میں یہ دوسرا قتل ہے
**************************
تحریر
عبیداللہ علوی
-------------------------------------
رپورٹ و فوٹو
عمران اعوان ، یو سی دلولہ ۔۔۔۔۔۔ ارتضیٰ ایوب، گڑھی حبیب اللہ
**************************
|
یو سی دلولہ کی وی سی گڑمنگ کا وہ مقام جہاں یہ اندوہناک واقعہ پیش آیا |
یو سی دلولہ سرکل بکوٹ کی اہم ترین اور ضلع ایبٹ آباد کی 51ویں یونین کونسل ہے، یہاں سے دریائے کنہار بھی اپنی صاف اور شفاف ٹھنڈی ٹھار طوفانی موجوں کے ساتھ گزرتا ہے جبکہ سرکل بکوٹ کا حصہ ہونے کے باوجود انتظامی لحاط سے دلولہ میں امن و امان کی ذمہ داری تھانہ گڑھی حبیب اللہ پر ہے، حالیہ تحریک قیام تحصیل سرکل بکوٹ کے دوران یو سی دلولہ کا یہ موقف سامنے آیا تھا کہ دلولہ سمیت ککمنگ اور بوئی کو تحصیل گڑھی حبیب اللہ میں شامل کیا جاوے ۔یونین کونسل دلولہ کا مجموعی رقبہ ساڑھے آٹھ ہزار ایکڑ سے زیادہ ہے، یہ یو سی تین علاقوں دبن، دلولہ اورناڑوکہ پر مشتمل ہے،1998 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 23 ہزار تھی اور خواندگی کا تناسب 43فیصد تھا۔
دلولہ کا موجودہ نام سکھ دور اقتدار کی یاد دلاتا ہے،جب انیسویں صدی کے وسط میںجب سکھا شاہی سکھ کا خاتمہ ہوا تو یہاں کی سکھ بھی اپنا اقتدار کھو بیٹھے اور رات کی تاریکی میں بھاگ گئے، آس پاس کے لوگوں نے دلولہ پر قبضہ کر لیا اور اراضی بھی آپس میں بانٹ لی اور انگریزوں کو مالیہ بھی ادا کرتے رہے ۔۔۔۔ اس علاقے کو خان آف گڑھی اور خان آف بوئی نے بھی اپنی جاگیر میں شامل کرنے کی کوشش کی مگر مقامی لوگوں کی مزاحمت سے کامیاب نہ ہو سکے۔
|
مقتول معروف، یہ دلہن کا رشتہ دار تھا |
یو سی دلولہ کی اکثریتی برادری ڈھونڈ عباسیوں کی ہے جن کی ذیلی برادریوں میںططیال، میری وال، چروال اور ملک شامل ہیں، تاہم یہاں پر دوسری بڑی برادری اعوانوں کی ہے،یہ علاقہ عباسیوں اور اعوانوں سمیت کڑرال،ستی،سڑاڑہ، قریشی، چوہدری،سید، راجپوت، سواتی،مغل اور میروںکا ایک خوبصورت گلدستہ ہے، یہاں کے سبھی لوگ علاقے کی تعمیر ترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں ۔۔۔۔ یہاں کی مشہور شخصیات میں ۔۔۔۔ سابق ای ڈی او گوہرالرحمٰن عباسی،میجر جنرل(ر) طارق عباسی،مسلم لیگ نون کے مقامی رہنما حاجی سرور عباسی اور پروفیسر حنیف عباسی، جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم خان عباسی،سابق صوبائی امیدوار ظہیر عباسی اور دیگر شامل ہیں ۔۔۔۔۔ یو سی ن دلولہ کی وی سی گڑمنگ میں یہ بھیانک واقعہ رونما ہوا ہے اس کے چیئرمین ارشاد عباسی ہیں، یہاں سے حاجی ملک ظہیر عباسی ڈسٹرکٹ کونسل کے رکن جبکہ مولانا عبداللہ عباسی تحصیل ممبر ہیں ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے دیگر علاقوں کی طرح یہ علاقہ بھی ایم این اے ڈاکٹر اظہر جدون اور ایم پی اے سردار فرید خان کی ذاتی جاگیر میں آتا ہے ۔۔۔۔ مذہبی شخصیات میں مفتی حمیدالرحمٰن عباسی مرحوم جامعہ اشرفیہ لاہور میں تا دم مرگ تدریس کی خدمات انجام دیں،مفتی الیاس سواتی جن کا شمار ہزارہ کے جید مفتیان میں ہوتا تھا،قاضی شفیق الرحمٰن قریشی اس وقت مرکزی جامع مسجد عائشہ صدیقہ کے خطیب ہیں جبکہ یو سی دلولہ سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد علمائے کرام ملک کے طول وعرض میںدینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
واقعات کے مطابق وی گڑمنگ میں شادی کی ایک تقریب جاری تھی جس میں وقوعہ کے روز دلہن کی رخصتی ہونی تھی کہ عین نکاح کے وقت لڑکی والوں کے ایک لڑکے نے باراتیوں کے بچے صدام ولد ریاض کو تھپڑ جڑ دیا، بچہ روتا ماں کے پاس گیا اور ماں نے دلہن کے پاس بیٹھی میزبان عورتوں پر دھاوا بول دیا، اس ہنگامے کی اطلاع جب باراتیوں کو ملی تو وہاں بھی میدان جنگ گرم ہو گیااوردو فریقین کےدرمیان لڑائی کی شکل اختیار کر لی ۔۔۔ لڑائی میں ڈندوں، کلہاڑیوں، ٹوکوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا،جس میں دلہن کی برادری کی طرف سےمعروف ولد ظفر علی موقع پر ہی جاں بحق ہو گیاجبکہ اس کا بھائی طارق،محمد عمران، ریاض،عدنان ، قیصر، فیاض،طارق جبکہ باراتیوں کے صابر، سجاد، سید عالم،بلال، زاہد اور الطاف کے علاوہ دو خواتین بھی شدید زخمی ہو گئی ہیں۔۔۔۔ اس واقعہ کا سب سے المناک اور دردناک پہلو یہہے کہ اس لڑائی میں دلہن اور دلہا کو بھی ٹوکے کے وار کر کے لہو لہان کر دیا گیا اور دونوں کی ہسپتال میں حالت تشویشناک ہے، جبکہ بارات والوں نے رشتہ لینا اور دلہن کی ڈولی بھی لے جانے سے بھی انکار کر دیا ہے،تمام زخمیوں کا مانسہرہ کے سرکاری ہسپتال میں علاج جاری ہے،فریقین آپس میں قریبی رشتہ دار بتائے جاتے ہیں تاہم دونوں میں ایک ڈوغے کے تنازعہ میں ایک سال میں یہ دوسرا قتل ہوا ہے۔
|
روزنامہ شماال ایبٹ آباد،18جولائی،2017 |
اس سے قبل ۔۔۔۔ رمضان المبارک میںیونین کونسل بوئی سے تعلق رکھنے والا عبدالستار رات کے اندھیرے میں اسی یو سی دلولہ میںمارا گیا تھا۔لوگوں کا کہنا ہے شادی شدہ ہونے کے باوجودگزشتہ برس بھی وہ اس محلے میں بدکاری کے ارادے سے آیا تھا تاہم اس وقت مارپیٹ کے بعد فریقین میں صلح ہو گئی تھی اور تھانہ گڑھی حبیب اللہ میں یہ اس نے یہ لکھ کر دیا تھا کہ وہ آئندہ اس محلے میں نہیں آئے گا ۔۔۔۔ لیکن وہ باز نہ آیا اور دوبارہ پھر آیا تو محلے والوں نے مل کر حسب توفیق اس کو ایسی پھینٹی لگائی کہ زخمی حالت میں پولیس ہسپتال لے جا رہی تھی کہ راستے میں دم توڑ گیاتھا۔
شعوری اعتبار سے دیکھا جاوے تو یہاں پر۔۔۔۔۔ مانسہرہ اور ایبٹ آبادمیںچھپنے والے اخبار آتے ہیں،مظفر آباد سے روزنامہ اسلام اور اسلام آباد سے روزنامہ نئی بات یہاں آتا ہے اور یہاں پر سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے ۔
یو سی دلولہ میں فاسفیٹ کے ذخائر بھی پائے جاتے ہیں، اے جے نوتھالٹ اپنی کتاب فاسفیٹ دیپازٹس آف دی ورلڈ، جلد دوم میں لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔کہ یہاں پر فاسفیٹ کے اچھے یعنی ڈیویلپڈ ذخائر موجود ہیں، ۔۔۔۔۔ یہاں آپ کی معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے یہ بھی بتاتا چلوں کہ سرکل بکوٹ کی یو سی دلولہ کے علاوہ ایک علاقہ افریقی ملک صومالیہ میں بھی پایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ اسے عودی الدلولہ کہا جاتا ہے ۔ (ماخوذ) ،
LAWLESSNES
IN VC BIROTE KHURRD, UC BIROTE
Bakote police handed
over whole area to criminal’s elements …… No performance & and law enforcement
steps by SHO Bakote Goher Rahman and his team
****************************
Reported by Bilal
Baseer Abbasi, Special correspondent of the FRONTIER POST Peshawar in UC
Birote, Circle Bakote
****************************
Publihed on 14th
July, 2017
The negligence of the
Station House Officer (SHO) of Bakote turned Police Station Bakote, Abbottabad
into ruins and put a question mark about the police performance in KPK. Though
Khyber-Pakhtunkhwa government made a great revolution in Police system of the
province KPK but it was professed from area of Abbottabad district that the SHO
Police Station Bakote is promoting Thana culture in the area which includes
rude behaviour of the police, torture, corruption, misuse of power and illegal
detention and efficiency was to use it according to one's desire.
As per source, The police officer
misuses his powers and get involved in corruption, misconduct without any fear
as he has the backing of politicians, influential and mafias while approaching
to the correspondent, Mrs.Bibi Jan, Ishaq Abbasi and Gul Khan, claimants
of Zahid Abbasi case said the victim Zahid Abbasi, who is an employee a
chowkidar of Billion Tree Tsunami Project (BTTP) in Village Topa, Narri Hoter
was badly trounced by local hoodlums when he was performing his
obligations.They stated Police had registered an FIR against them but failed to
arrest any Accused. Than after with the enticement of Police Impeached had also
filed a fake cross-complaint against the victims after 27 days. They alleged
SHO is misusing his authority and favouring people accused of committing
crimes.
Earlier another Complainants,
Nadeem Zareen and Muhammad Muneeb Abbasi of Naker Mojwal, Birote Khurd told The
Frontier Post that they lodged a complaint with Bakote police for
registration of case. Police had registered an FIR in which an husband named
Nazakat Hussain pipped his wife named Nazia Shafeeq with bullet fire who was in
critical condition and admit in Ayub Teaching Hospital Abbottabad. They alleged
after some 7 days of the incident Accused couldn't get apprehended which shows
utter negligence of Bakote police. They said SHO Bakote is just dodging and
does nothing pragmatically.
When contacted, Station House
Officer (SHO) Bakote Muhammad Gaurrahman said in Zahid case Accused were on
interim bail. He acknowledged a cross-FIR had also been lodged by the Accused
on victims in Zahid case. While commenting on Nazia case SHO Gaurrahman
misbehaved with the correspondent and used derogatory language against
him.Furthermore he refused to give any response about Nazia case version.
Kashif Qamar Abbasi, an official of
Rural Areas Development Organisation (RADO) and Obaid Ullah Alvi, a board
member of Galiyat Union of Journalist (GUJ) said the police is an instrument of
law and on these basis KP government made the police politically neutral,
operationally autonomous, highly accountable and totally professional community
service.They said though the Thana culture in province KP is almost change but
in Police Station Bakote all efforts in this regard proved futile.They told the
major obstacles are the local politicians, influentials and mafias of the area.
They admitted, however, no pressure from politicians and bureaucrats on KP
Police regarding appointment and investigation of cases but in rearward areas
like Bakote, Police officers misuse their powers and get implicated/involved in
venality without any fear and care as they have backing of local politicians,
influential people and mafias who support and assured them on this taint job.
They said in Bakote Police Station Thana culture is working since the creation
of Pakistan and unfortunately no attention were paid by the authorities in any
regime. "Last year in the month of October Chief Minister Khyber
Pakhtunkhwa Pervez Khan Khattak on the complaint of locals ordered the senior
police officials to transfer the whole staff of Police Station Bakote and
appoint honest and sincere staff in police station.On CM ordered DIG Hazara
Saeed Khan made an inquiry in which all politicians of the area were invited in
the Police Station who supported and endorsed police staff of Bakote that's why
they got escaped and retained". They stated. They further said SHO Bakote
misbehaves with notables and use unparliamentarily language which does not suit
any officers. They appreciated the efforts of The Frontier Post for
highlighting the problems of masses of the area and also demanded of the higher
authorities about the implementation of news story published in The Frontier
Post about Neelum View Point Kohala, Abbottabad. They condemned the
misbehaved of SHO with the correspondent calling upon the authorities concerned
to take disciplinary action against him.
Meanwhile locals, well
reputed people and leaders of the area
made a fervent appeal to the Chief Minister (CM) Of Khyber Pakhtunkhwa Mr.
Pervez Khan Khattak and Inspector General (IG) of Police Khyber Pakhtunkhwa Mr.
Salah-ud-Din Khan to look into the matter and issue to the directives to the
regarding administration in this regard.
یو سی بیروٹ میں وی سی بیروٹ خورد میں
نکر موجوال میں خاوند نےگولی مار کر اہلیہ کو زخمی کر دیا
ایبٹ آباد میں زیر علاج
یو سی بیروٹ میں وی سی بیروٹ خورد میں ایک سیاسی، تاریخی اور انتھروپالوجیکل اہمیت کی حامل وارڈ کا نام نکر موجوال ہے ۔۔۔۔ نکر مقامی ڈھونڈی زبان میں ایسی جگہ کو کہتے ہیں جو بلکل سامنے ہو، نکر کا لفظ تاریخی لحاظ سے کافی قدیم ہے اور یہ لسانی تاریخی حوالے سے ہمیں چار سو سال قبل کی متروک کیٹھوالی اور کلاسیکل ڈوگری زبان میں بھی ملتا ہے ۔۔۔۔۔ نکر کی اہمیت ایسے ہی ہے جیسے چہرے پر ناک کی ہوتی ہے ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ میں دو نکریں ہیں ۔۔۔۔ ایک نکر موجوال اور دوسری نکر قطبال ۔۔۔۔ شاید اور بھی ہوں گی مگر میرے علم میں نہیں ۔۔۔۔ تاریخی حوالے سے دیکھیں تو نکر موجوال کو اس لئے موجوال کہتے ہیں کہ سانگریڑی سے لیکر لووُر کس اور موشپوری سے کنیر تک ۔۔۔۔ سولہویں صدی کے فیوڈل لارڈ موج خان کی یہ جاگیر تھی ۔۔۔۔ موج خان کے نام سے ہی کے پی کے کی دوسری بلند ترین چوٹی موشپوری بھی منسوب ہے، وہ اس طرح کہ ۔۔۔۔ موج خان آج کل کے موسم گرما میں اپنی بہک موشپوری پر لے جاتے تھے جبکہ زمانی امتداد سے ہمیشہ ہمارے کوہسار میں نام بدلتے رہے ہیں ۔۔۔۔ شروع میں یہ موج پور تھی، پھر بدل کر موج پوری پوئی اور اب قدیم زمانے سے موش پوری کہلاتی ہے چونکہ اس نکر میں موج خان کی اکثریتی اولاد صدیوں سے آباد ہے اس لئے اس کا نام نکر موجوال پڑ گیا ہے ۔۔۔۔ موجوال ڈھونڈ عباسی قبیلہ صرف بیروٹ خورد کی نکر موجوال میں ہی نہیں بلکہ یہ یو سی بیروٹ کی وی سی باسیاں اور یو سی بکوٹ میں بھی موجود ہے اور اس میں بڑے اثر و رسوخ والے پڑھے لکھے لوگ پہلے بھی موجود تھے اور آج بھی ہیں ۔۔۔۔۔ اسی نکر موجوال کے ان اہم ناموں میں نون لیگ کے موجودہ ممبر تحصیل کونسل قاضی سجاول خان، فاروق ریالی، اخباری تاجر چوہدری شفیع ( شفیع خان) نیو ٹی وی چینل کے اینکر اور روزنامہ نئی بات اسلام آباد کے صحافی شاکر عباسی کا نام شامل ہے ۔۔۔۔۔ یہاں پر موجوالوں کے بعد دوسری بڑی برادری نکودرال ڈھونڈ عباسیوں کی ہے، وی سی بیروٹ خورد کے چیئرمین رحیم داد عباسی بھی اسی نکودرال ڈھونڈ عباسی برادری کے ہی چشم و چراغ ہیں ۔۔۔۔۔ قاضی سجاول خان لمحہ موجود میں ایبٹ آباد میں تحصیل کونسل کے اجلاس میں شریک ہیں۔
اسی نکر موجوال میں ایک جگہ کا نام ۔۔۔۔ مانواں نی ہل ۔۔۔۔ کا ہے، گزشتہ روز نکر موجوال کا ایک نوجوان ریاست ولد کالا اپنی اہلیہ نازیہ دختر شفیق کو منانے اور گھر لانے کیلئے اپنے سُسرال پہنچا ۔۔۔۔ ذرائع کے مطابق روٹھی اہلیہ نے اسے کوئی لفٹ ہی نہ کرائی بلکہ اسے بے عزت کرنا بھی شروع کر دیا ۔۔۔۔ ریاست کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ۔۔۔۔ اس نے ہر طرح سے اپنی منکوحہ کی منت سماجت کی، دھونس دھمکی بھی دی مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی ۔۔۔۔ کل نکر موجوال کے خوشگوار موسم کے باوجود ریاست کا پارہ چڑھ گیا اور اس نے اپنے کُنجھاڑے سے 30 بور کا پستول نکالا ۔۔۔۔ اپنی اہلیہ پر سیدھا کیا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نازیہ اندر کی طرف بھاگی ۔۔۔۔ اس نے پیچھے سے ہی نشانہ باندھ کر فائر کر دیا جو نازیہ کی کمر پر لگا اور سینے سے نکل گیا اور وہ شدید زخمی حالت میں نیچے گر کر بے ہوش ہو گئی ۔۔۔۔ اس کا والد شفیق کوہالہ میں اپنی دکان پر موجود تھا، اسے اطلاع دی گئی تو اس نے فوری طور پر کوہالہ پولیس چوکی میں پہنچ کر دہائی دی جس پر ۔۔۔۔ ایس ایچ او بکوٹ گوہر رحمان کچھ دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ شفیق سمیت اپنی موبائل پر نکر موجوال کی طرف چل پڑے ۔۔۔۔ پولیس نے موقع ملاحظہ کیا ۔۔۔۔ نقشہ بنایا ۔۔۔۔ شدید زخمی نازیہ کو موبائل میں ہی ڈالا اور چوکی لے آئے اس کا بیان بھی قلمبند کیا اور ایف آئی آر نمبر 103 درج کی ۔۔۔۔ اقدام قتل کی دفعہ نمبر 324 کے تحت چالان بنایا ۔۔۔۔ مقدمے کی تفتیش کیلئے اے ایس آئی نعیم کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ بکوٹ پولیس ایس ایچ او گوہر رحمان کی قیادت میں مفرور شوہر ریاست کی گرفتاری کیلئے لمحہ موجود میں نکر موجوال سمیت دیگر مقامات پر گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہے ۔۔۔۔ بکوٹ پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم جلد گرفتار کر لیا جاوے گا تاہم آزاد ذرائع کے مطابق ملزم ریاست کی مدد کرنے اور اسے ناجائز اسلحہ کی فراہمی کے الزام میں دو اور افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کے نام صیغہ راز میں رکھے جا رہے ہیں ۔۔۔۔ ملزم شادی سے پہلے بیرون ملک ملازمت کر رہا تھا اور شادی کے بعد سے وہ گھر پر ہی تھا ۔۔۔۔ زخمی نازیہ دختر شفیق اس وقت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ایبٹ آباد میں میں ہے اور اس کی حالت تسلی بخش بتائی جاتی ہے ۔۔۔۔۔ (بشکریہ طارق نواز عباسی، سینئر صحافی ایوبیہ)
******************
نکر موجوال میں فائرنگ کے واقعہ کی نئی اور تازہ ترین صورتحال سامنے آئی
ہے جس کے مطابق ۔۔۔۔۔ زخمی نازیہ اس وقت اے ایم ایچ سرجیکل وارڈ بی ایبٹ
آباد میں زیر علاج ہے ۔۔۔۔۔ بیروٹ کے پہلے اعلیٰ تعلیم یافتہ صحافی اور
پشاور کے انگریزی اخبار فرنٹیئر پوسٹ کے یو سی بیروٹ میں نامہ نگار بلال
بصیر عباسی کے مطابق ۔۔۔۔ نازیہ اپنی والدہ رخسانہ بی بی کے ساتھ ہوتریڑی
چوک سے ڈاکٹری چیک اپ کے بعد لفٹ کے ذریعے ہوتریڑی، بیروٹ خورد اتر کر وہاں
ہی ایک بیمار کی عیادت کی او شام چار بجے اپنی والدہ کے ساتھ اپنے گھر
مانواں نی ہل چل پڑی۔۔۔۔۔۔۔ اس کے شوہر نزاکت عباسی ولد کالا خان جو اس کا
پیچھا کرتے ہوئے اسی لفٹ سے اتر کر آ رہا تھا پیچھے سے دبے قدموں آ کر
پہلے اپنی خوشدامن رخسانہ بی بی کو دھکا دے کر ایک طرف کیا اور اپنی اہلیہ
نازیہ کو گولی مار دی جو اس کے جسم سے آر پار ہو گئی اور نیچے کی طرف
بھاگتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔۔۔۔۔ فائرنگ کی آواز سن کر
ہوتریڑی کے لوگ موقع پر پہنچے اور اس کی حالت غیر ہو چکی تھی، اسے چارپائی
پر لٹایا اور ساتھ ہی اس کے والد شفیق کو فون کیا جو اس وقت کلیاں، مظفر
آباد میں اپنی دکان پر بیٹھا تھا ۔۔۔۔ وہ اپنی دکان بند کر کے فوری طور پر
ہوتریڑی پہنچا اور اہنی بیٹی کو لیکر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ایبٹ آباد
پہنچا ۔۔۔۔ بکوٹ پولیس کی چُستی کا یہ حال تھا کہ وہ شام کو موقع پر پہنچی
اور موقعہ ملاحظہ کیا ۔۔۔۔۔ زخمی نازیہ پر قاتلانہ حملہ کی رپورٹ بکوٹ
پولیس کے اے ایس آئی نصیر نے ہسپتال میں ہی لکھی جو ایبٹ آباد میں موجود
تھا ۔
صحافی بلال بصیر عباسی کا مزید کہنا ہے کہ
نازیہ کے جسم میں آرپار ہونے والی گولی سے وہ شدید زخمی ہو گئی تھی اور خون
کا فوارہ چھوٹ رہا تھا، اس وقت ہسپتال میں اس کی حالت خطرے سے باہر ہے
۔۔۔۔ اس بدقسمت جوڑے کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔۔۔۔ نزاکت واپس بیرون ملک
جانا چاہتا تھا ۔۔۔۔ نازیہ اور نزاکت کے درمیان ناراضگی کی کوئی معقول وجہ
بھی نہیں تھی، نزاکت کےتین اور بھائی خطیب، بشارت اور راہی بھی شادی شدہ
ہیں اور ان تینوں کے باس نکر موجوال میں صرف تین کمرے کا ایک مکان تھا، ان
کی والدہ بھی الگ کمرے میں رہتی ہیں اور ان تین کمروں میں چار چولہوں پر
کھانا پکتا ہے، نزاکت بیرون ملک سے واپس آ کر اپنا الگ مکان بنانا چاہتا
تھا مگر اس دوران نازیہ گھر میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے والد شفیق کے
گھر مانواں نی ہل رہنے پر مجبور تھی، نزاکت کے خُسر شفیق نے مانواں نی ہل
میں ہی اپنی جائیداد میں اپنے داماد کو گھر بنانے کی پیشکش کی تھی مگر
نزاکت ایسا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔۔ بلال بصیر عباسی مزید بتاتے ہیں کہ بکوٹ
پولیس اس واقعہ میں صرف ۔۔۔۔ Look busy, do nothing ۔۔۔۔ کی پالیسی پر حسب
روایت گامزن ہے اور عملی طور پر کچھ نہیں کر رہی جس کی وجہ سے 48 گھنٹے
گزرنے کے بعد بھی ملزم نزاکت گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔
۔۔۔۔۔وہ بڈھے اور ان پڑھ لوگوں کے جرگے جو گلیات میں اسی نکر موجوال کی
یتیم شادی شدہ بچی سمیعہ کے ڈونگا گلی میں سُسرالی قاتلوں کو بچانے کیلئے
پیش پیش تھے ۔۔۔۔۔ جنہوں نے دلولہ میں ایک بے گناہ اٹھارہ سالہ نوجوان
عبدالستار پر بدکاری کا الزام لگا کر گزشتہ ماہ ہی پتھروں سے مروا دیا ۔۔۔۔
اب اسی طرح کے بیروٹ خورد کے جرگے بھی ۔۔۔۔ اس بد قسمت جوڑے کو انصاف کی
فراہمی ۔۔۔۔۔ کے بجائے پتہ نہیں کہاں چرس پی کر سو گئے ہیں ۔۔۔۔؟ زخمی
نازیہ کا مستقبل کیا ہو گا ۔۔۔۔۔ یہ جوڑا دوبارہ اپنا گھر آباد کر سکے گا
یا نہیں ۔۔۔۔۔۔ فی الحال ان سوالات کا جواب بیروٹ کلاں کی مصالحتی عدالت کے
سابق چیف جسٹس ۔۔۔۔ عزت مآب فاروق ریالی ۔۔۔۔ تلاش کر رہے ہیں نہ ممبر
تحصیل کونسل ۔۔۔۔ قاضی سجاول خان ۔۔۔۔ کو ہی اس کی کوئی پرواہ ہے ۔۔۔۔
ایسے میں اسی گھرانے کے اسلام آباد میں نیو ٹی وی چینل کے اینکر اور
روزنامہ نئی بات اسلام آباد کے صحافی ۔۔۔۔ شاکر عباسی ۔۔۔۔ کو آگے بڑھ کر
ایسی کوئی قابل عمل، قابل قبول اور نزاکت اور نازیہ کے بیچ ایسا مفاہمانہ
راستہ نکالنا چائیے جس سے یہ گھرانہ ہنسی خوشی دوبارہ آباد ہو سکے ۔۔۔۔
کیونکہ جدا کرنے والے تو بہت ہوتے ہیں مگر ۔۔۔۔ دو دلوں کو ملانے اور گھروں
کو آباد کرنے والے بہت کم ۔۔۔۔ بال اب شاکر عباسی کی کورٹ میں ہے ۔
***********************
ہفتہ رواں کے دوران کنیر پل پر پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کامران امیر ملک کے ساتھ بد سلوکی کرنے والے بکوٹ کے ایک ملزم سمیت وی سی باسیاں کے 5 ملزمان پرویز ولد ارباب، عرفان اور اکرام پسران انعام، مامون الرشید ولد امتیاز اور یو سی بکوٹ کے کامران ولد گلستان کو بکوٹ پولیس نے گرفتار کرکے دہشت گردی ، امن عامہ میں خلل ڈالنے اور بدمعاشی کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 100 درج کر کے ایبٹ آباد حوالات میں پہنچا دیا گیا ہے جہاں ایک ہفتے کے ریمانڈ پر ان اتھرے ملزمان کی صبح، دوپہر اور شام تین ٹائم پولیس چھترول جاری ہے ۔۔۔۔ مزید انکشافات کی توقع ہے ۔۔۔۔۔ ملزموں کی گرفتاری کے بعد کنیر پل نیلم پوائنٹ سیاحوں کی لوٹ مار اور دریائے جہلم میں سیاحوں کے ڈوبنے کیلئے بغیر حفاظتی انتظامات کیلئے کھول دیا گیا ہے ۔۔۔۔ مزید ظلم یہ ہے کہ اس سیاحتی مرکز پر مچھلی اڑھائی ہزار روپے کلو، چائے 80 روپے،مرغی 1450روپے اور پیپسی کی بوتل 150 روپے فی بوتل بیچی جا رہی ہے ۔۔۔۔ اس سیاحتی مرکز سے منشیات کی برآمدگی کی بھی اطلاعات ہیں ۔۔۔۔ پولیس اور فوج کی مشترکہ کاروائی اور ملزموں کی گرفتاری کا علاقہ بھر میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔ (بشکریہ بکوٹ پولیس و روزنامہ جنگ راولپنڈی, صفحہ 16، لوکل ایڈیشن، 6 جولائی، 2017)
سرکل بکوٹ کی یو سی دلولہ میں گزشتہ ماہ ایک عبدالستار نامی 18 سالہ نوجوان پر بدکاری کا الزام دھر کر اسے اس علاقے کے ان پڑھ اور بڈھے جرگوئیوں کے حکم پر دن دیہاڑے پتھر مار مار کر بے دردی سے ہلاک کر دیا گیا تھا ۔۔۔۔ گڑھی حبیب اللہ پولیس نے نوجوان کے قتل کے الزام میں مقامی غنڈے خوشحال اور اس کے 18 ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا وہ گزشتہ روز ضمانتیں کروا کر دوبارہ دلولہ میں دندنا رہے ہیں جس سے علاقہ بھر میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے ۔۔۔۔ مقتول عبدالستار کی معمر والدہ نے اس کی زندگی کے واحد سہارے کو اس چھیننے اور قاتلوں کی ضمانت کیخلاف گزشتہ روز ایبٹ آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔۔۔۔ خاتون نے الزام لگایا کہ گڑھی حبیب اللہ پولیس کی ناقص تفتیش اور کمزور ایف آئی آر کے باعث میرے بیٹے کے قاتلوں کو چھوڑ دیا گیا جنہوں نے اب پھر دلولہ بھر میں اودھم مچایا ہوا ہے ۔۔۔۔ اس نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کے بیٹے عبداستار کو جرگوئیوں کے حکم پر پہلے بے لباس کیا گیا ۔۔۔۔ پھر پتھریلی زمین پر اسے گھسیٹا گیا اور آخر میں اسے نہایت بے دردی سے پتھر مار مار کر ہلاک کیا گیا ۔۔۔۔ اس ساری بہیمانہ کاروائی کی ویڈیو بھی بنائی گئی اور اب اس کے ذریعے یہی غنڈے ہمیں بلیک میل کر رہے ہیں ۔۔۔۔ اس کی لاش کو دو روز تک دفن بھی نہیں کرنے دیا گیا ۔۔۔۔۔ خاتون نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے ملزموں کی گرفتاری اور اسے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ (بشکریہ ۔۔۔۔ روزنامہ محاسب ایبٹ آباد، 5جولائی، 2017)
کنیر پل نیلم پوائنٹ کو پاک فوج نے تا حکم ثانی سیل کر دیا۔
---------------------
کیا بکوٹ پولیس اور مقامی بلدیاتی نمائندے کنیر پل نیلم پوائنٹ پر منشیات فروشی کے اس مذموم دھندے سے بے خبر تھے ۔۔۔۔۔ ذمہ دار کون؟
----------------------
سرکل بکوٹ بھر میں کنیر پل پر پاک آرمی کے آپریشن کا زبردست خیر مقدم کیا جا رہا ہے ۔
*********************
کنیر پل نیلم پوائنٹ کو پاک فوج نے تا حکم ثانی سیل کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔ یہاں پر دو روز قبل پاک فوج کے ایک بہادر اور شجاع حاضر سروس کرنل کے ساتھ ہوٹل مالکان نے قابل مذمت بد تمیزی کی تھی جس پر ان سارے ہوٹلوں کیخلاف نہ صرف سرچ آپریشن ہوا بلکہ مبینہ طور پر بکوٹ پولیس کی موجودگی میں منشیات بھی برآمد ہوئیں جبکہ بدتمیزی کرنے والے افراد موقع سے فرار ہو گئے ۔۔۔۔۔ گزشتہ روز ان مفروروں کو بھی پاک آرمی نے آپریشن کر کے باسیاں سے گرفتار کر لیا ہے اور نامعلوم مقام پر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے ۔۔۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاک فوج پائندہ باد
پاک آرمی کے ایکشن کے بعد بکوٹ پولیس کی ناک کے نیچے جاری منشیات فروشی اور لاقانونیت پر ایک نہیں کئی ایک سوالات جنم لے رہے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔ کیا بکوٹ پولیس کو ان مذموم سرگرمیوں کا پتا نہیں تھا؟ اگر پتا تھا تو وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے وہ ان لاقانونیت کے حامل افراد کے خلاف کوئی کارروائی سے گریز کرتی رہی ۔۔۔۔۔۔؟ یہ سوال بھی علاقہ میں زیر بحث ہے کہ بکوٹ پولیس کیا کنیر پل پر منشیات فراشوں سے بھتہ لیتی ہے؟ اگر ایسے ہے تو ذمہ دار کون ۔۔۔۔۔؟ کیا سرکل بکوٹ کے ضلع اور تحصیل ممبران بکوٹ پولیس اور ان منشیات فروشوں کی مجرمانہ کارروائیوں سے بے خبر تھے ۔۔۔۔۔۔؟ اگر یہ بات درست ہے تو کہنا پڑے گا کہ ۔۔۔۔۔
ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے
سننے والے رات کٹنے کی۔ دعا دینے لگے
کس نظر سے آپ نے دیکھا ۔ دلِ مجروح کو
زخم جو کچھ بھر چلے تھے پھر ہوا دینے لگے
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے(ثاقب لکھنوی)
2016