Thursday, January 12, 2017

Crime & Law in Circle Bakote
2019
تھانہ بکوٹ کے علاقے ۔۔۔۔ بیری بگلہ ۔۔۔۔ میں طالب علم علیم
کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا
مقتول علیم ولد وسیم
***************************************
س مملکت خداد میں جب سے ۔۔۔۔۔ عیسائیت کی یک زوجگی کو فروغ دیتے ہوئے
 پاکستانی مسلمانوں پر ۔۔۔۔ ایک شادی کا قانون نافذ کیا گیا ہے تب سے ۔۔۔۔ نہ صرف اولاد ابلیس کی ملک بھر میں سرگرمیاں مزید فعال اور تیز ہو گئی ہیں بلکہ ۔۔۔۔ کہیں سے قصور کی زینب اور کہیں سے کوئی اور ننھی کلی کے مسلنے کی خبر سامنے آتی ہے ۔۔۔۔نوجوان لڑکیوں کے سروں میں چاندی اترنے لگتی ہے اور ہم برصغیر کے باشندے ہونے کے ناطے آج بھی گنیش اور ہنومان کے پجاریوں کےعروسی رسم و رواج سینے سے لگائے اپنی ناک اونچی کرنے کیلئے مہنگائی کے اس زمانے میں۔۔۔۔ بنت حوا کو بھاری جہیز اور ابن آدم کو بھاری طلائی زیورات کے بوجھ تلے دبا کر ۔۔۔۔ انہیں نکاح جیسے مقدس فریضے سے محروم رکھنے کی دانستہ کوشش کرتے ہیں اور پھر سعادت حسین منٹو کو یہ بات کہنا پڑتی ہے کہ ۔۔۔۔ نکاسی آب کیلئے نالی کا ہونا ضروری ہے۔

سرکل بکوٹ کی شمالی یونین کونسل نمبل میں علاقائی سیاست میں ۔۔۔۔اعلیٰ سیاسی اخلاقی اقدار کے عظیم پیامبراور سرکل بکوٹ کے معلوم تاریخ میں سابقہ صوبہ سرحد اور موجودہ کے پی کے کے پہلے اور واحد گورنر اور وزیراعلیٰ ۔۔۔۔ جناب سردار مہتاب احمد خان۔۔۔۔ کے سیاسی استاد جناب سردار گلزار خان کی جائے پیدائش میں ۔۔۔۔15 سالہ محمد علیم ولد محمد سلیم ۔۔۔۔ بھی ایک ننھا سا بچہ اور اپنی ددے کا نکھا لاڈلا اور پہاپا کی آنکھوں کا نور تھا ۔۔۔۔جسے ابلیس کی کسی مقامی یا غیر مقامی اولاد نے اس کا شوخ و چنچل بچپن چھین کر مسل دیا۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے پورےعلاقے میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، البتہ لوگوں میں کسی بھی وجہ سے کلہاڑیاں اور ڈانگیں تو چل جایا کرتی تھیں اور ۔۔۔۔ ڈانغوں سے سر میں ابھرنے والے ۔۔۔۔ ٖڈانغ روڑوں۔۔۔۔ سے بچائو کیلئے عہد ماضی کے لوگوں نے بیس بیس گز کی ۔۔۔۔پگ۔۔۔۔ سر پر اونچے شملے اور عزت و توقیر کی علامت کے طور پر بطور عصر حاضر کے ۔۔۔۔ہیلمٹ۔۔۔۔ باندھنا شروع کر دی تھی ۔۔۔۔ آج تو نماز کی ٹوپی بھی ہمارے سروں سے شرم و حیا کی طرح اتر گئی ہے اور معصوم ننھے سے ۔۔۔۔ نمبل کے بیٹے ۔۔۔۔ کی طرح سرکل بکوٹ میں کچھ لعنتی لوگ پیدا ہو کر تھانہ بکوٹ کے علاقے ۔۔۔۔ بیری بگلہ ۔۔۔۔ میں طالب علم علیم کےخون اور عزت کی ہولی کھیل رہے ہیں۔۔۔ آسماں را حق بود، گر خوں ببارد بر زمیں
محمدعلیم ولد محمد سلیم کو گھر والوں نے سکول جانے کیلئے ۔۔۔۔صبح ناشتے پر اسے ہر روز کی طرح آج بھی جگانا چاہا مگر وہ اپنی چارپائی پر موجود نہ تھا ۔۔۔۔گھر کےتمام کمروں اور سرنی (گائو خانہ) کی کوہالوںمیں بھی اسے دیکھا گیا مگر اس کا کوئی اتا پتا نہ تھا۔۔۔۔تلاش کرنے پر اس اس کا ننھا اور زخمی شدہ بے جان لاشہ قریبی ڈوغے میں اوندھے منہ پڑا ہوا ملا۔۔۔۔۔ بے دردی سے آبرو ریزی کے بعد قتل ہونے والے محمد علیم کےایک کزن کے مطابق۔۔۔۔ لاش کے قریب سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔۔۔۔ اطلاع پر بکوٹ پولیس نے لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی جسے نمبل میں اسے سسکیوں اور اشکوں کی برسات میں اہل علاقہ نے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا ہے ۔۔۔ اور ۔۔۔پولیس نےنامعلوم مجرموں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے ۔۔۔۔ کیا قصور کی زینب کے مجرم کی طرح یہ نامعلوم ہوس پرست ابن ابلیس بھی پکڑا جاوے گا ۔۔۔۔ یا یا یا ۔۔۔۔ دیول کی ماریہ، گلیات کی یاسمین اور لورہ کے صحافی کے قتل کی طرح ان پڑھ اور قانون سے بلد گرگوئیوں کے ماورائے قانون فیصلوں سے اس غریب کے بچے کا خون بھی پی لیا جاوے گا؟
ہم جو انسانوں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تہذیب لئے پھرتے ہیں 

ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں بھی نہیں

17 جولائی،2019

Crime & Law in Circle Bakote
2018
بکوٹ، گڑھی حبیب اللہ اور لورہ ۔۔۔۔ میں تھانہ بکوٹ اس لحاظ سے سر فہرست رہا ہے کہ  اس کی حدود میں ۔۔۔۔ سب سے کم ایف آئی آر ۔۔۔۔ درج کی گئی ہیں ۔۔۔۔ اور ان میں شمالی سرکل بکوٹ بازی لے گیا ہے
--------------
 تھانہ بکوٹ میں 2018ء میں دو ایس ایچ ٹرانسفر ہوئے ۔۔۔۔ تفتیشی عملے سمیت تمام اہلکاروں کی کل تعداد 28 ہے
--------------
 تھانے کے پاس گشت، فوری کارروائی اور ملزموں کو تھانے لانے کیلئے دو موبائل گاڑیاں موجود ہیں
--------------
گزشتہ برس 

بکوٹ پولیس سٹیشن میں رجسٹرڈ مقدمات کی تعداد221 تھی 
جبکہ 2017ء میں یہی تعداد پونے چار سو کے لگ بھگ  رجسٹرڈ کی گئی تھی
--------------
پولیس ، عدلیہ، صحافت اور طب ایسے شعبے ہیں کہ ۔۔۔۔ جن کے ستائے مظلوم اور اللہ میاں کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا اور ۔۔۔۔ اللہ رب العزت ۔۔۔۔ مظلوم مدعی کی بددعا کے نتیجے میں ۔۔۔۔ ظالم کا بیوں (بیج) بھی نہیں چوڑتا
************************
بترس از آہ مظلوماں، کہ ہنگام دعا کردند
اجابت از در حق ۔۔.... بہر استقبال می آید

************************

تحقیق و تحریر
محمد عبیداللہ علوی
جرنلسٹ، مورخ، بلاگر و انتھروپالوجسٹ
*************************

سابق ایس ایچ او بکوٹ
شہریار خان
------------------------------
    سرکل بکوٹ  اور سرکل لورہ کے تین تھانوں ۔۔۔۔ بکوٹ، گڑھی حبیب اللہ اور لورہ ۔۔۔۔ میں تھانہ بکوٹ اس لحاظ سے سرفہرست رہا ہے کہ  اس کی حدود میں ۔۔۔۔ سب سے کم ایف آئی آر ۔۔۔۔ درج کی گئی ہیں، دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ تھانہ بکوٹ کی حدود کے رہائشی لوگ بے حد پر امن رہے ہیں ۔۔۔۔ ڈی ایس پی آفس نواں شہر، ایبٹ آباد اور تھانہ بکوٹ کے اہلکار ریاست خان کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق بکوٹ پولیس  کے پاس رجسٹرڈ جرائم میں شمالی سرکل بکوٹ بازی لے گیا ہے۔
    لمحہ موجود میں ۔۔۔۔۔  شمالاً جنوباً چمیالی سے لیکر  یو سی ملکوٹ او شرقاً غرباً دریائے جہلم سے موشپوری کی ردائے برف اوڑھے ہوئے فلک بوس وسطی چوٹی تک تھانہ بکوٹ  پولیس کا علاقہ ہے جس میں کوہالہ اور چمیالی دو پولیس چوکیاں بھی موجود ہیں ۔۔۔۔ تھانہ بکوٹ میں 2018ء میں دو ایس ایچ او ٹرانسفر ہوئے ۔۔۔۔ جون میں تبدیل ہونے والے ایس ایچ او  ستار خان تھے جبکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ موجودہ ایس ایچ او شہر یار خان ہیں ۔۔۔۔ بکوٹ تھانے میں تفتیشی عملے سمیت تمام اہلکاروں کی مجموعی تعداد 28 ہے جبکہ کوہالہ پولیس چوکی میں  12ہلکار تعینات ہیں جن کے انچارج اے ایس آئی نزاکت ہیں ۔۔۔۔ چمیالی پولیس چوکی میں 6اہلکار ڈیوٹی پر ہیں جبکہ ان کے انچارج آئی ایس سی نوید ہیں ۔۔۔۔ بکوٹ تھانے کے پاس گشت، فوری کارروائی اور ملزموں کو تھانے لانے کیلئے دو موبائل گاڑیاں موجود ہیں جو سورج غروب ہوتے ہی اپنی حدود میں جہاں تک سڑک کی رسائی ہے ۔۔۔۔ بلا ناغہ صبح صادق تک، گرمی ہو یا سردی ۔۔۔۔ گشت پر مامور ہوتی ہیں تاہم ۔۔۔۔ اہل علاقہ کو ہمیشہ اس بات کی شکایت  ہی رہی ہے کہ رات کے اندھیرے میں جیپوں پر رینگنے اور قیمتی جنگلات کا صفایا کرنے والی ۔۔۔۔ ٹمبر مافیا ۔۔۔۔ پر بکوٹ پولیس ہاتھ ڈالنے میں ہمیشہ ناکام رہی ہے ۔
    گزشتہ سال ۔۔۔۔ 2018ء ۔۔۔۔ میں بکوٹ پولیس سٹیشن میں رجسٹرڈ مقدمات کی کل تعداد 221  تھی جبکہ 2017ء میں یہی تعداد پونے چار سو کے لگ بھگ رجسٹرڈ کی گئی تھی ۔۔۔۔ کوہالہ اور چمیالی چوکیوں سمیت بکوٹ تھانہ کی حدود میں گزشتہ سال تین قتل ہوئے جبکہ چار اقدام قتل کے مقدمات آئے جن میں 6 زخمی بھی شامل ہیں ۔۔۔۔ پولیس کی سالانہ رپورٹ کے مطابق تھانہ کی حدود میں ایک خاتون بے آبرو کی گئی جبکہ بچوں کے ساتھ زیادتی کا بھی ایک مقدمہ رجسٹرڈ کیا گیا ۔۔۔۔ گزشتہ 12 ماہ کے دوران 4  بچیاں اغواء، 4  ڈکیتیاں اور ایک رہزنی کی واردات ہوئی، منشیات کے 13 ، ناجائز اسلحہ کے17، شادی بیاہ میں ہوائی فائرنگ کے 22  کیس نمٹائے گئے، کمسن اور غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں کی تیز رفتاری پر 53، تھانے میں اندراج کے بغیر مکان کرائے پر دینے کے25 ، اور اہم بلڈنگز میں سیکیورٹی انتظامات نہ کرنے پر 36، لائوڈ سپیکر کے ناجائز استعمال پر 7 ، ایف آئی آر درج کی گئیں ۔۔۔۔ دیگر مقدمات کی تعداد 8  بتائی جاتی ہے ۔۔۔۔ اس کی نسبت تھانہ گڑھی حبیب اللہ اور تھانہ لورہ میں مقدمات کی تعداد تھانہ بکوٹ کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہے ۔
    کسی تھانہ میں جرائم کی تعداد ہی اس علاقے کے لوگوں کی شرافت، دیانت اور امن پسندی کی حسبی و نسبی نفسیات کی غماز ہوتی ہے ۔۔۔  بُرے لوگ کم ہی سہی مگر ہر سماج میں موجود ہوتے ہیں اور وہ سماج کی اعلیٰ اقدار کو روندتے نظر آتے ہیں ۔۔۔ تعلیمی حوالے سے کوئی کالج، یونیورسٹی، ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ یا پیشہ ورانہ تعلیمی ادارے گزشتہ 70 سال سے نہ ہونے کے باوجود ۔۔۔۔ آپ سرکل بکوٹ میں سینکڑوں ایم فل اور درجنوں پی ایچ ڈی سکالرز پائیں گے ۔۔۔۔۔ صرف راقم (محمد عبیداللہ علوی) کی یو سی بیروٹ میں پی ایچ ڈی سکالرز کی تعداد 35  پلس ہے ۔۔۔ راقم کی بیٹی سمیت ایم فل سکالرز کی تعداد 100  پلس میں ہے ۔۔۔۔ اور سرکاری و پرائیویٹ بوائز و گرلز سکول اور دینی مدارس بھی پورے ضلع ایبٹ آباد کے مقابلے میں سرکل بکوٹ میں سب سے زیادہ ہیں ۔۔۔۔ اتنے شاندار  تعلیمی، فکری و تہذیبی ماحول میں جرائم کی یہ تعداد بھی اس لئے سامنے آئی ہے کہ (نہایت نعذرت کے ساتھ) پولیس کی کالی بھیڑیں  ۔۔۔۔ رشوت جیسے لقمہ حرام ۔۔۔۔  کھانےکیلئے مجرموں کے سرپرست بنے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ یہ صرف سرکل بکوٹ کی ہی بات نہیں بلکہ ملک کے ہر تھانے کی یہی صورت حال ہے اور یہ کرپٹ اور بے ایمان پولیس اہلکار نہ صرف خود بلکہ پورے سماج کو بھی اپنی فطرت اور عمل سے بے شرمی کی حد تک آلودہ کر کے عام پر امن لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کرتے ہیں ۔۔۔۔ شاید وہ نہیں جانتے کہ سرکار سے قومی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی تنخواہ کو ۔۔۔۔ اپنی حرام کاری سے اپنے معصوم ایل خانہ کو کیا کھلا رہے ہیں ۔۔۔۔ پولیس، عدلیہ، صحافت اور طب ۔۔۔۔ سماج کے ایسے شعبے ہیں کہ، جن کے ستائے مظلوم انسان اور حیوان اور اللہ میاں کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا اور ۔۔۔۔ اللہ رب العزت ۔۔۔۔ مظلوم مدعی کی بددعا کے نتیجے میں ۔۔۔۔ ظالم کا بیُوں (بیج) بھی نہیں چوڑتا اور ۔۔۔۔ بکوٹ کے ہی ایک ظالم شخص ۔۔۔ نورالدین عرف نورے ۔۔۔۔ کی طرح اس کا نام اس کی اولاد بھی نہیں جانتی ۔۔۔۔ صرف اس کی عبرتناک داستاں سننے کیلئے بکوٹ میں ایک اجڑی جگہ کا نام ۔۔۔۔ نورے ناں باغ ۔۔۔۔ رہ جاتا ہے ۔۔۔۔ ایک فارسی شاعر کہتا ہے کہ ؎
بترس از آہ مظلوماں، کہ ہنگام دعا کردند
اجابت از در حق ۔۔۔۔۔۔۔ بہر استقبال می آید
------------------------
تین جنوری، دوہزار انیس


Crime & Law in Circle Bakote
2017
یونین کونسل نمبل 
کی سیاسی شخصیت کی زیر سرپرستی ساجد ولد گلزار نامی غنڈے  
کا بیوہ خاتون پر بہیمانہ تشدد۔۔۔۔ ریڑھ کی ہڈی توڑ دی
----------------
بکوٹ پُلس کو سیاسی شخصیت کا مبینہ فون

مظلوم خاتون کی ایف آئی آر کاٹنے سے ایس ایچ او کاصاف انکار
----------------
سیاسی شخصیت سمیت غنڈے راضی نامہ کیلئے دبائو ڈال رہے ہیں، ہمیں ڈی ایس پی گلیات اور ڈی آئی جی ہزارہ انصاف فرہم کریں ۔۔۔۔ خاتون اور اس کے بھائی کی دہائی
 

روزنامہ محاسب ایبٹ آباد، 27 اگست، 2017

******************
شمالی سرکل بکوٹ میں ایک بار پھر سیاسی حمایت یافتہ غنڈوں نےایک بنت حوا پر تشدد کر کے اس کی ریڑھ کی ہڈی توڑ ڈالی ہے ۔۔۔۔ ایبٹ آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے خاتون زلیخا بی بی بیوہ  عبدالعزیز سکنہ بائیاں، یونین کونسل نمبل کے بھائی قائم دین ولد محمد مسکین کا کہنا تھا کہ دو روز قبل ۔۔۔۔ ایک مقامی سیاسی شخصیت کے چہیتے غنڈے ۔۔۔۔ ساجد ولد گلزار نے اس کی ہمشیرہ پر بہیمانہ تشدد کیا جس سے اس کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے تاہم اس نے یہ نہیں بتایا کہ ۔۔۔۔ کس وجہ سے اور کس سیاسی پارٹی کے اس غنڈے نے بیوہ خاتون پر تشد کیا ۔۔۔۔؟ قائم دین کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ غنڈہ خاتون پر راضی نامہ کیلئے بھی زور دے رہا ہے، ہم نے اس سلسلے میں تھانہ بکوٹ میں شکایت کی اور رپورٹ درج کرانے کی درخواست دی تو ایس ایچ او نے پرچہ درج کرنے سے نہ صرف انکار کر دیا ہے بلکہ اس کا کہنا ہے کہ ۔۔۔۔ نمبل کی اس شخصیت نے بکوٹ پولیس کو کسی بھی  قانونی کارروائی  سے بھی روک دیا ہے ۔۔۔۔ قائم دین نے ایس ایس پی گلیات اور ڈی آئی جی ہزارہ سے انصاف فراہم کرنے کی بھی اپیل کی ہے ۔
یونین کونسل نمبل شمالی سرکل بکوٹ کی انتہائی اہم یو سی ہے ۔۔۔۔ اس یو سی کی وجہ شہرت ۔۔۔۔ سردار  گلزار خان ہیں جو پیپلز پارٹی کے دور میں 1977 میں زندگی کا پہلا صوبائی الیکشن جیت کر 40 روز کے ایم پی اے رہے ہیں ۔۔۔۔ 1985 سے پہلے بھی اور متعدد دفعہ سابق گورنر اور وزیر اعلیٰ سردار مہتاب احمد خان کو ٹف ٹائم بھی دے چکے ہیں تاہم ۔۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان نے بحیثیت گورنر دورہ سرکل بکوٹ کے موقع پر ان کے ہی گھر میں ان کی والدہ محترمہ کی وفات پر تعزیت کے دوران انہیں اپنا سیاسی استاد بھی قرار دیا ہے، مگر اس بات کو  ایک سیاستدان کا ایک سیاسی بیان ہی سمجھا جانا چائیے، وجہ آپ اچھی طرح خود جانتے ہیں اس لئے اس کی وضاحت ضروری نہیں ۔۔۔۔ سردار گلزار خان مبینہ طور پر لمحہ موجود میں بھی سرکل بکوٹ سے مرحومہ پیپلز پارٹی کے قائد ہیں اور قائدانہ کردار بھی ادا کر رہے ہیں جیسے عمران خان دھرنوں کے دوران اسلام آباد میں خالی کرسیوں سے خطاب کے دوران ادا کیا کرتے تھے ۔۔۔۔ اب ان کے صاحبزادے غضنفر علی عباسی کافی بڑے ہو چکے ہیں اور پی ٹی آئی کے اسی طرح رہنما ہیں جس طرح  شمعون خان مسلم لیگ (ن) پلک ملکوٹ کے ہیں ۔۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔ شمعون خان ایم پی اے کے بعد ترقی معکوس  کے نتیجے میں اب یو سی پلک ملکوٹ سے رکن ضلع کونسل ہیں جبکہ غضنفر علی عباسی پی ٹی آئی کی اڑ پھس میں کسی بھی عوامی نمائندگی کے عہدہ سے پیدل ہیں ۔۔۔۔ اور اب 2018 کے الیکشن میں صوبائی اسمبلی کے  ان کنفرم امیدوار کی حیثیت سے اڑان بھرنے کیلئے تیاریوں میں مصروف ہیں ۔
بکوٹ پولیس کے مطابق ۔۔۔۔ یونین کونسل نمبل ۔۔۔۔۔ جرائم کے حوالے سے زیرو مائنس ہے، یہاں کے لوگ  پر امن لوگ ہیں، اگرچہ  وہ بھی گزشتہ 35سال سے طبی، تعلیمی، اقتصادی اور دیگر ترقی کے وسائل سے اسی طرح محروم ابن محروم ہیں جیسے اقتدار ابن اقتدار کی حامل یو سی پلک ملکوٹ ۔۔۔۔ مگر موجودہ اس بہیمانہ واقعہ سے یو سی نمبل میں ۔۔۔۔۔ ایک سیاسی شخصیت ۔۔۔۔ کی زیر سرپرستی ایک بیوہ خاتون پر مقامی غنڈے کے ظلم و ستم سے وہ اپنی ریڑھ کی ہڈی بھی تڑوا بیٹھی ہے ۔۔۔۔۔ سوالیہ نشان کا اظہار ہو رہا ہے ۔۔۔۔ خاتون نے اپنے اس الزام میں جس سیاسی شخصیت کا نام لیا ہے اس کے بارے میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کس سیاسی جماعت سے ہے مگر بادی النظر میں دیکھا جاوے تو اس علاقے میں پی ٹی آئی اور نون لیگ کے سیای سانڈ ہی دندنا رہے ہیں، عوام علاقہ کے سامنے ان دونوں سیاسی پارٹیوں کے سانڈوں کو اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑے گی ۔۔۔۔ ورنہ ۔۔۔۔۔ وہ 2018 کے الیکشن کا نوشتہ دیوار پڑھ لیں ۔۔۔۔۔ جو چپ رہے گی زبان خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا؟

 

روزنامہ محاسب ایبٹ آباد ۔۔۔۔۔۔ 10 اگست، 2017
 یو سی دلولہ میں کیا ہوا اور کیوں ہوا ۔۔۔۔؟
------------------------
شادی کی تقریب میں عین نکاح کے وقت بچوں کی لڑائی نے ایک شخص کی جان لے لی ۔۔۔۔ دو خواتین سمیت درجنوں زخمی
------------------------
دلہا اور دلہن  ۔۔۔ بھی لہو لہان کر دئیے گئے، شادی منسوخ ۔۔۔۔ حالت تشویشناک
------------------------
فریقین آپس میں قریبی رشتہ دار۔۔۔۔۔ عرصہ سے ایک ڈوغے کے تنازعہ میں ایک سال میں یہ دوسرا قتل ہے
 **************************

 تحریر
عبیداللہ علوی 
-------------------------------------
رپورٹ و فوٹو
عمران اعوان ، یو سی دلولہ ۔۔۔۔۔۔ ارتضیٰ ایوب، گڑھی حبیب اللہ
**************************
یو سی دلولہ کی وی سی گڑمنگ کا وہ مقام جہاں یہ اندوہناک واقعہ پیش آیا
 یو سی دلولہ سرکل بکوٹ کی اہم ترین اور ضلع ایبٹ آباد کی 51ویں یونین کونسل ہے، یہاں سے دریائے کنہار بھی اپنی صاف اور شفاف ٹھنڈی ٹھار طوفانی موجوں کے ساتھ گزرتا ہے جبکہ سرکل بکوٹ کا حصہ ہونے کے باوجود انتظامی لحاط سے دلولہ میں امن و امان کی ذمہ داری تھانہ گڑھی حبیب اللہ پر ہے، حالیہ تحریک قیام تحصیل سرکل بکوٹ کے دوران یو سی دلولہ کا یہ موقف سامنے آیا تھا کہ دلولہ سمیت ککمنگ اور بوئی کو تحصیل گڑھی حبیب اللہ میں شامل کیا جاوے ۔یونین کونسل دلولہ کا مجموعی رقبہ ساڑھے آٹھ ہزار ایکڑ سے زیادہ ہے، یہ یو سی تین علاقوں دبن، دلولہ اورناڑوکہ پر مشتمل ہے،1998 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 23 ہزار تھی اور خواندگی کا تناسب 43فیصد تھا۔
دلولہ کا موجودہ نام سکھ دور اقتدار کی یاد دلاتا ہے،جب انیسویں صدی کے وسط میںجب سکھا شاہی سکھ کا خاتمہ ہوا تو یہاں کی سکھ بھی اپنا اقتدار کھو بیٹھے اور رات کی تاریکی میں بھاگ گئے، آس پاس کے لوگوں نے دلولہ پر قبضہ کر لیا اور اراضی بھی آپس میں بانٹ لی اور انگریزوں کو مالیہ بھی ادا کرتے رہے ۔۔۔۔ اس علاقے کو خان آف گڑھی اور خان آف بوئی نے بھی اپنی جاگیر میں شامل کرنے کی کوشش کی مگر مقامی لوگوں کی مزاحمت سے کامیاب نہ ہو سکے۔
مقتول معروف، یہ دلہن کا رشتہ دار تھا
یو سی دلولہ کی اکثریتی برادری ڈھونڈ عباسیوں کی ہے جن کی ذیلی برادریوں میںططیال، میری وال، چروال اور ملک شامل ہیں، تاہم یہاں پر دوسری بڑی برادری اعوانوں کی ہے،یہ علاقہ عباسیوں اور اعوانوں سمیت کڑرال،ستی،سڑاڑہ، قریشی، چوہدری،سید، راجپوت، سواتی،مغل اور میروںکا ایک خوبصورت گلدستہ ہے، یہاں کے سبھی لوگ علاقے کی تعمیر ترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں ۔۔۔۔  یہاں کی مشہور شخصیات میں ۔۔۔۔  سابق ای ڈی او گوہرالرحمٰن عباسی،میجر جنرل(ر) طارق عباسی،مسلم لیگ نون کے مقامی رہنما حاجی سرور عباسی اور پروفیسر حنیف عباسی، جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم خان عباسی،سابق صوبائی امیدوار ظہیر عباسی اور دیگر شامل ہیں ۔۔۔۔۔ یو سی ن دلولہ کی وی سی گڑمنگ میں یہ بھیانک واقعہ رونما ہوا ہے اس کے چیئرمین ارشاد عباسی ہیں، یہاں سے حاجی ملک ظہیر عباسی ڈسٹرکٹ کونسل کے رکن جبکہ مولانا عبداللہ عباسی تحصیل ممبر ہیں ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے دیگر علاقوں کی طرح یہ علاقہ بھی ایم این اے ڈاکٹر اظہر جدون اور ایم پی اے سردار فرید خان کی ذاتی جاگیر میں آتا ہے ۔۔۔۔ مذہبی شخصیات میں مفتی حمیدالرحمٰن عباسی مرحوم جامعہ اشرفیہ لاہور میں تا دم مرگ تدریس کی خدمات انجام دیں،مفتی الیاس سواتی جن کا  شمار ہزارہ کے جید مفتیان میں ہوتا تھا،قاضی شفیق الرحمٰن قریشی اس وقت مرکزی جامع مسجد عائشہ صدیقہ کے خطیب ہیں جبکہ یو سی دلولہ سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد علمائے کرام ملک کے طول وعرض میںدینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
واقعات کے مطابق وی گڑمنگ میں شادی کی ایک تقریب جاری تھی جس میں وقوعہ کے روز دلہن کی رخصتی ہونی تھی کہ عین نکاح کے وقت  لڑکی والوں کے ایک لڑکے نے باراتیوں کے بچے صدام ولد ریاض کو تھپڑ جڑ دیا، بچہ روتا ماں کے پاس گیا اور ماں نے دلہن کے پاس بیٹھی میزبان عورتوں پر دھاوا بول دیا، اس ہنگامے کی اطلاع جب باراتیوں کو ملی تو وہاں بھی میدان جنگ گرم ہو گیااوردو فریقین کےدرمیان لڑائی کی شکل اختیار کر لی ۔۔۔ لڑائی میں ڈندوں، کلہاڑیوں، ٹوکوں اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا،جس میں دلہن کی برادری کی طرف سےمعروف ولد ظفر علی موقع پر ہی جاں بحق ہو گیاجبکہ اس کا بھائی طارق،محمد عمران، ریاض،عدنان ، قیصر، فیاض،طارق جبکہ باراتیوں کے صابر، سجاد، سید عالم،بلال، زاہد اور الطاف کے علاوہ دو خواتین بھی شدید زخمی ہو گئی ہیں۔۔۔۔ اس واقعہ کا سب سے  المناک اور دردناک پہلو یہہے کہ اس لڑائی میں دلہن اور دلہا کو بھی  ٹوکے کے وار کر کے لہو لہان کر دیا گیا اور دونوں کی ہسپتال میں حالت تشویشناک ہے، جبکہ بارات والوں نے رشتہ لینا اور دلہن کی ڈولی بھی لے جانے سے بھی انکار کر دیا ہے،تمام زخمیوں کا مانسہرہ کے سرکاری ہسپتال میں علاج جاری ہے،فریقین آپس میں قریبی رشتہ دار بتائے جاتے ہیں تاہم دونوں میں ایک ڈوغے کے تنازعہ میں ایک سال میں یہ دوسرا قتل ہوا ہے۔
روزنامہ شماال ایبٹ آباد،18جولائی،2017
اس سے قبل ۔۔۔۔  رمضان المبارک میںیونین کونسل بوئی سے تعلق  رکھنے والا عبدالستار رات کے اندھیرے میں اسی یو سی دلولہ میںمارا گیا تھا۔لوگوں کا کہنا ہے شادی شدہ ہونے کے باوجودگزشتہ برس بھی وہ اس محلے میں بدکاری کے ارادے سے آیا تھا تاہم اس وقت مارپیٹ کے بعد فریقین میں صلح ہو گئی تھی اور تھانہ گڑھی حبیب اللہ میں یہ اس نے یہ لکھ کر دیا تھا کہ وہ آئندہ  اس محلے میں نہیں آئے گا ۔۔۔۔ لیکن وہ باز نہ آیا اور دوبارہ پھر آیا تو محلے والوں نے مل کر حسب توفیق اس کو ایسی پھینٹی لگائی کہ زخمی حالت میں پولیس ہسپتال لے جا رہی تھی کہ راستے میں دم توڑ گیاتھا۔
شعوری اعتبار سے دیکھا جاوے تو یہاں پر۔۔۔۔۔ مانسہرہ اور ایبٹ آبادمیںچھپنے والے اخبار آتے ہیں،مظفر آباد سے روزنامہ اسلام    اور اسلام آباد سے روزنامہ نئی بات یہاں آتا ہے اور یہاں پر سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے ۔

یو سی دلولہ میں فاسفیٹ کے ذخائر بھی پائے جاتے ہیں، اے جے نوتھالٹ اپنی کتاب فاسفیٹ دیپازٹس آف دی ورلڈ، جلد دوم میں لکھتا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔کہ یہاں پر فاسفیٹ کے اچھے یعنی ڈیویلپڈ ذخائر موجود ہیں، ۔۔۔۔۔ یہاں آپ کی معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے یہ بھی بتاتا چلوں کہ سرکل بکوٹ کی یو سی دلولہ کے علاوہ ایک علاقہ افریقی ملک صومالیہ میں بھی پایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔ اسے عودی الدلولہ کہا جاتا ہے ۔ (ماخوذ) ، 


LAWLESSNES IN VC BIROTE KHURRD, UC BIROTE  
Bakote police handed over whole area to criminal’s elements …… No performance & and law enforcement steps by SHO Bakote Goher Rahman and his team
****************************
Reported by Bilal Baseer Abbasi, Special correspondent of the FRONTIER POST Peshawar in UC Birote, Circle Bakote
****************************
Publihed on 14th July, 2017
The negligence of the Station House Officer (SHO) of Bakote turned Police Station Bakote, Abbottabad into ruins and put a question mark about the police performance in KPK. Though Khyber-Pakhtunkhwa government made a great revolution in Police system of the province KPK but it was professed from area of Abbottabad district that the SHO Police Station Bakote is promoting Thana culture in the area which includes rude behaviour of the police, torture, corruption, misuse of power and illegal detention and efficiency was to use it according to one's desire.
As per source, The police officer misuses his powers and get involved in corruption, misconduct without any fear as he has the backing of politicians, influential and mafias while approaching to the correspondent, Mrs.Bibi Jan, Ishaq Abbasi and Gul Khan, claimants of Zahid Abbasi case said the victim Zahid Abbasi, who is an employee a chowkidar of Billion Tree Tsunami Project (BTTP) in Village Topa, Narri Hoter was badly trounced by local hoodlums when he was performing his obligations.They stated Police had registered an FIR against them but failed to arrest any Accused. Than after with the enticement of Police Impeached had also filed a fake cross-complaint against the victims after 27 days. They alleged SHO is misusing his authority and favouring people accused of committing crimes.
Earlier another Complainants, Nadeem Zareen and Muhammad Muneeb Abbasi of Naker Mojwal, Birote Khurd told The Frontier Post that they lodged a complaint with Bakote police for registration of case. Police had registered an FIR in which an husband named Nazakat Hussain pipped his wife named Nazia Shafeeq with bullet fire who was in critical condition and admit in Ayub Teaching Hospital Abbottabad. They alleged after some 7 days of the incident Accused couldn't get apprehended which shows utter negligence of Bakote police. They said SHO Bakote is just dodging and does nothing pragmatically.
When contacted, Station House Officer (SHO) Bakote Muhammad Gaurrahman said in Zahid case Accused were on interim bail. He acknowledged a cross-FIR had also been lodged by the Accused on victims in Zahid case. While commenting on Nazia case SHO Gaurrahman misbehaved with the correspondent and used derogatory language against him.Furthermore he refused to give any response about Nazia case version.
Kashif Qamar Abbasi, an official of Rural Areas Development Organisation (RADO) and Obaid Ullah Alvi, a board member of Galiyat Union of Journalist (GUJ) said the police is an instrument of law and on these basis KP government made the police politically neutral, operationally autonomous, highly accountable and totally professional community service.They said though the Thana culture in province KP is almost change but in Police Station Bakote all efforts in this regard proved futile.They told the major obstacles are the local politicians, influentials and mafias of the area. They admitted, however, no pressure from politicians and bureaucrats on KP Police regarding appointment and investigation of cases but in rearward areas like Bakote, Police officers misuse their powers and get implicated/involved in venality without any fear and care as they have backing of local politicians, influential people and mafias who support and assured them on this taint job. They said in Bakote Police Station Thana culture is working since the creation of Pakistan and unfortunately no attention were paid by the authorities in any regime. "Last year in the month of October Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa Pervez Khan Khattak on the complaint of locals ordered the senior police officials to transfer the whole staff of Police Station Bakote and appoint honest and sincere staff in police station.On CM ordered DIG Hazara Saeed Khan made an inquiry in which all politicians of the area were invited in the Police Station who supported and endorsed police staff of Bakote that's why they got escaped and retained". They stated. They further said SHO Bakote misbehaves with notables and use unparliamentarily language which does not suit any officers. They appreciated the efforts of The Frontier Post for highlighting the problems of masses of the area and also demanded of the higher authorities about the implementation of news story published in The Frontier Post about Neelum View Point Kohala, Abbottabad. They condemned the misbehaved of SHO with the correspondent calling upon the authorities concerned to take disciplinary action against him.
Meanwhile locals, well reputed people  and leaders of the area made a fervent appeal to the Chief Minister (CM) Of Khyber Pakhtunkhwa Mr. Pervez Khan Khattak and Inspector General (IG) of Police Khyber Pakhtunkhwa Mr. Salah-ud-Din Khan to look into the matter and issue to the directives to the regarding administration in this regard.

 یو سی بیروٹ میں وی سی بیروٹ خورد میں
نکر موجوال میں خاوند نےگولی مار کر اہلیہ کو زخمی کر دیا 
 ایبٹ آباد میں زیر علاج
یو سی بیروٹ میں وی سی بیروٹ خورد میں ایک سیاسی، تاریخی اور انتھروپالوجیکل اہمیت کی حامل وارڈ کا نام نکر موجوال ہے ۔۔۔۔ نکر مقامی ڈھونڈی زبان میں ایسی جگہ کو کہتے ہیں جو بلکل سامنے ہو، نکر کا لفظ تاریخی لحاظ سے کافی قدیم ہے اور یہ لسانی تاریخی حوالے سے ہمیں چار سو سال قبل کی متروک کیٹھوالی اور کلاسیکل ڈوگری زبان میں بھی ملتا ہے ۔۔۔۔۔ نکر کی اہمیت ایسے ہی ہے جیسے چہرے پر ناک کی ہوتی ہے ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ میں دو نکریں ہیں ۔۔۔۔ ایک نکر موجوال اور دوسری نکر قطبال ۔۔۔۔ شاید اور بھی ہوں گی مگر میرے علم میں نہیں ۔۔۔۔ تاریخی حوالے سے دیکھیں تو نکر موجوال کو اس لئے موجوال کہتے ہیں کہ سانگریڑی سے لیکر لووُر کس اور موشپوری سے کنیر تک ۔۔۔۔ سولہویں صدی کے فیوڈل لارڈ موج خان کی یہ جاگیر تھی ۔۔۔۔ موج خان کے نام سے ہی کے پی کے کی دوسری بلند ترین چوٹی موشپوری بھی منسوب ہے، وہ اس طرح کہ ۔۔۔۔ موج خان آج کل کے موسم گرما میں اپنی بہک موشپوری پر لے جاتے تھے جبکہ زمانی امتداد سے ہمیشہ ہمارے کوہسار میں نام بدلتے رہے ہیں ۔۔۔۔ شروع میں یہ موج پور تھی، پھر بدل کر موج پوری پوئی اور اب قدیم زمانے سے موش پوری کہلاتی ہے چونکہ اس نکر میں موج خان کی اکثریتی اولاد صدیوں سے آباد ہے اس لئے اس کا نام نکر موجوال پڑ گیا ہے ۔۔۔۔ موجوال ڈھونڈ عباسی قبیلہ صرف بیروٹ خورد کی نکر موجوال میں ہی نہیں بلکہ یہ یو سی بیروٹ کی وی سی باسیاں اور یو سی بکوٹ میں بھی موجود ہے اور اس میں بڑے اثر و رسوخ والے پڑھے لکھے لوگ پہلے بھی موجود تھے اور آج بھی ہیں ۔۔۔۔۔ اسی نکر موجوال کے ان اہم ناموں میں نون لیگ کے موجودہ ممبر تحصیل کونسل قاضی سجاول خان، فاروق ریالی، اخباری تاجر چوہدری شفیع ( شفیع خان) نیو ٹی وی چینل کے اینکر اور روزنامہ نئی بات اسلام آباد کے صحافی شاکر عباسی کا نام شامل ہے ۔۔۔۔۔ یہاں پر موجوالوں کے بعد دوسری بڑی برادری نکودرال ڈھونڈ عباسیوں کی ہے، وی سی بیروٹ خورد کے چیئرمین رحیم داد عباسی بھی اسی نکودرال ڈھونڈ عباسی برادری کے ہی چشم و چراغ ہیں ۔۔۔۔۔ قاضی سجاول خان لمحہ موجود میں ایبٹ آباد میں تحصیل کونسل کے اجلاس میں شریک ہیں۔

اسی نکر موجوال میں ایک جگہ کا نام ۔۔۔۔ مانواں نی ہل ۔۔۔۔ کا ہے، گزشتہ روز نکر موجوال کا ایک نوجوان ریاست ولد کالا اپنی اہلیہ نازیہ دختر شفیق کو منانے اور گھر لانے کیلئے اپنے سُسرال پہنچا ۔۔۔۔ ذرائع کے مطابق روٹھی اہلیہ نے اسے کوئی لفٹ ہی نہ کرائی بلکہ اسے بے عزت کرنا بھی شروع کر دیا ۔۔۔۔ ریاست کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ۔۔۔۔ اس نے ہر طرح سے اپنی منکوحہ کی منت سماجت کی، دھونس دھمکی بھی دی مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی ۔۔۔۔ کل نکر موجوال کے خوشگوار موسم کے باوجود ریاست کا پارہ چڑھ گیا اور اس نے اپنے کُنجھاڑے سے 30 بور کا پستول نکالا ۔۔۔۔ اپنی اہلیہ پر سیدھا کیا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نازیہ اندر کی طرف بھاگی ۔۔۔۔ اس نے پیچھے سے ہی نشانہ باندھ کر فائر کر دیا جو نازیہ کی کمر پر لگا اور سینے سے نکل گیا اور وہ شدید زخمی حالت میں نیچے گر کر بے ہوش ہو گئی ۔۔۔۔ اس کا والد شفیق کوہالہ میں اپنی دکان پر موجود تھا، اسے اطلاع دی گئی تو اس نے فوری طور پر کوہالہ پولیس چوکی میں پہنچ کر دہائی دی جس پر ۔۔۔۔ ایس ایچ او بکوٹ گوہر رحمان کچھ دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ شفیق سمیت اپنی موبائل پر نکر موجوال کی طرف چل پڑے ۔۔۔۔ پولیس نے موقع ملاحظہ کیا ۔۔۔۔ نقشہ بنایا ۔۔۔۔ شدید زخمی نازیہ کو موبائل میں ہی ڈالا اور چوکی لے آئے اس کا بیان بھی قلمبند کیا اور ایف آئی آر نمبر 103 درج کی ۔۔۔۔ اقدام قتل کی دفعہ نمبر 324 کے تحت چالان بنایا ۔۔۔۔ مقدمے کی تفتیش کیلئے اے ایس آئی نعیم کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ بکوٹ پولیس ایس ایچ او گوہر رحمان کی قیادت میں مفرور شوہر ریاست کی گرفتاری کیلئے لمحہ موجود میں نکر موجوال سمیت دیگر مقامات پر گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہی ہے ۔۔۔۔ بکوٹ پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم جلد گرفتار کر لیا جاوے گا تاہم آزاد ذرائع کے مطابق ملزم ریاست کی مدد کرنے اور اسے ناجائز اسلحہ کی فراہمی کے الزام میں دو اور افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کے نام صیغہ راز میں رکھے جا رہے ہیں ۔۔۔۔ ملزم شادی سے پہلے بیرون ملک ملازمت کر رہا تھا اور شادی کے بعد سے وہ گھر پر ہی تھا ۔۔۔۔ زخمی نازیہ دختر شفیق اس وقت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ایبٹ آباد میں میں ہے اور اس کی حالت تسلی بخش بتائی جاتی ہے ۔۔۔۔۔ (بشکریہ طارق نواز عباسی، سینئر صحافی ایوبیہ)
******************
نکر موجوال میں فائرنگ کے واقعہ کی نئی اور تازہ ترین صورتحال سامنے آئی ہے جس کے مطابق ۔۔۔۔۔ زخمی نازیہ اس وقت اے ایم ایچ سرجیکل وارڈ بی ایبٹ آباد میں زیر علاج ہے ۔۔۔۔۔ بیروٹ کے پہلے اعلیٰ تعلیم یافتہ صحافی اور پشاور کے انگریزی اخبار فرنٹیئر پوسٹ کے یو سی بیروٹ میں نامہ نگار بلال بصیر عباسی کے مطابق ۔۔۔۔ نازیہ اپنی والدہ رخسانہ بی بی کے ساتھ ہوتریڑی چوک سے ڈاکٹری چیک اپ کے بعد لفٹ کے ذریعے ہوتریڑی، بیروٹ خورد اتر کر وہاں ہی ایک بیمار کی عیادت کی او شام چار بجے اپنی والدہ کے ساتھ اپنے گھر مانواں نی ہل چل پڑی۔۔۔۔۔۔۔ اس کے شوہر نزاکت عباسی ولد کالا خان جو اس کا پیچھا کرتے ہوئے اسی لفٹ سے اتر کر آ رہا تھا پیچھے سے دبے قدموں آ کر پہلے اپنی خوشدامن رخسانہ بی بی کو دھکا دے کر ایک طرف کیا اور اپنی اہلیہ نازیہ کو گولی مار دی جو اس کے جسم سے آر پار ہو گئی اور نیچے کی طرف بھاگتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔۔۔۔۔ فائرنگ کی آواز سن کر ہوتریڑی کے لوگ موقع پر پہنچے اور اس کی حالت غیر ہو چکی تھی، اسے چارپائی پر لٹایا اور ساتھ ہی اس کے والد شفیق کو فون کیا جو اس وقت کلیاں، مظفر آباد میں اپنی دکان پر بیٹھا تھا ۔۔۔۔ وہ اپنی دکان بند کر کے فوری طور پر ہوتریڑی پہنچا اور اہنی بیٹی کو لیکر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ایبٹ آباد پہنچا ۔۔۔۔ بکوٹ پولیس کی چُستی کا یہ حال تھا کہ وہ شام کو موقع پر پہنچی اور موقعہ ملاحظہ کیا ۔۔۔۔۔ زخمی نازیہ پر قاتلانہ حملہ کی رپورٹ بکوٹ پولیس کے اے ایس آئی نصیر نے ہسپتال میں ہی لکھی جو ایبٹ آباد میں موجود تھا ۔
صحافی بلال بصیر عباسی کا مزید کہنا ہے کہ نازیہ کے جسم میں آرپار ہونے والی گولی سے وہ شدید زخمی ہو گئی تھی اور خون کا فوارہ چھوٹ رہا تھا، اس وقت ہسپتال میں اس کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔۔۔۔ اس بدقسمت جوڑے کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔۔۔۔ نزاکت واپس بیرون ملک جانا چاہتا تھا ۔۔۔۔ نازیہ اور نزاکت کے درمیان ناراضگی کی کوئی معقول وجہ بھی نہیں تھی، نزاکت کےتین اور بھائی خطیب، بشارت اور راہی بھی شادی شدہ ہیں اور ان تینوں کے باس نکر موجوال میں صرف تین کمرے کا ایک مکان تھا، ان کی والدہ بھی الگ کمرے میں رہتی ہیں اور ان تین کمروں میں چار چولہوں پر کھانا پکتا ہے، نزاکت بیرون ملک سے واپس آ کر اپنا الگ مکان بنانا چاہتا تھا مگر اس دوران نازیہ گھر میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے والد شفیق کے گھر مانواں نی ہل رہنے پر مجبور تھی، نزاکت کے خُسر شفیق نے مانواں نی ہل میں ہی اپنی جائیداد میں اپنے داماد کو گھر بنانے کی پیشکش کی تھی مگر نزاکت ایسا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔۔ بلال بصیر عباسی مزید بتاتے ہیں کہ بکوٹ پولیس اس واقعہ میں صرف ۔۔۔۔ Look busy, do nothing ۔۔۔۔ کی پالیسی پر حسب روایت گامزن ہے اور عملی طور پر کچھ نہیں کر رہی جس کی وجہ سے 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی ملزم نزاکت گرفتار نہیں ہو سکا ہے۔
۔۔۔۔۔وہ بڈھے اور ان پڑھ لوگوں کے جرگے جو گلیات میں اسی نکر موجوال کی یتیم شادی شدہ بچی سمیعہ کے ڈونگا گلی میں سُسرالی قاتلوں کو بچانے کیلئے پیش پیش تھے ۔۔۔۔۔ جنہوں نے دلولہ میں ایک بے گناہ اٹھارہ سالہ نوجوان عبدالستار پر بدکاری کا الزام لگا کر گزشتہ ماہ ہی پتھروں سے مروا دیا ۔۔۔۔ اب اسی طرح کے بیروٹ خورد کے جرگے بھی ۔۔۔۔ اس بد قسمت جوڑے کو انصاف کی فراہمی ۔۔۔۔۔ کے بجائے پتہ نہیں کہاں چرس پی کر سو گئے ہیں ۔۔۔۔؟ زخمی نازیہ کا مستقبل کیا ہو گا ۔۔۔۔۔ یہ جوڑا دوبارہ اپنا گھر آباد کر سکے گا یا نہیں ۔۔۔۔۔۔ فی الحال ان سوالات کا جواب بیروٹ کلاں کی مصالحتی عدالت کے سابق چیف جسٹس ۔۔۔۔ عزت مآب فاروق ریالی ۔۔۔۔ تلاش کر رہے ہیں نہ ممبر تحصیل کونسل ۔۔۔۔ قاضی سجاول خان ۔۔۔۔ کو ہی اس کی کوئی پرواہ ہے ۔۔۔۔ ایسے میں اسی گھرانے کے اسلام آباد میں نیو ٹی وی چینل کے اینکر اور روزنامہ نئی بات اسلام آباد کے صحافی ۔۔۔۔ شاکر عباسی ۔۔۔۔ کو آگے بڑھ کر ایسی کوئی قابل عمل، قابل قبول اور نزاکت اور نازیہ کے بیچ ایسا مفاہمانہ راستہ نکالنا چائیے جس سے یہ گھرانہ ہنسی خوشی دوبارہ آباد ہو سکے ۔۔۔۔ کیونکہ جدا کرنے والے تو بہت ہوتے ہیں مگر ۔۔۔۔ دو دلوں کو ملانے اور گھروں کو آباد کرنے والے بہت کم ۔۔۔۔ بال اب شاکر عباسی کی کورٹ میں ہے ۔
***********************
ہفتہ رواں کے دوران کنیر پل پر پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کامران امیر ملک کے ساتھ بد سلوکی کرنے والے بکوٹ کے ایک ملزم سمیت وی سی باسیاں کے 5 ملزمان پرویز ولد ارباب، عرفان اور اکرام پسران انعام، مامون الرشید ولد امتیاز اور یو سی بکوٹ کے کامران ولد گلستان کو بکوٹ پولیس نے گرفتار کرکے دہشت گردی ، امن عامہ میں خلل ڈالنے اور بدمعاشی کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 100 درج کر کے ایبٹ آباد حوالات میں پہنچا دیا گیا ہے جہاں ایک ہفتے کے ریمانڈ پر ان اتھرے ملزمان کی صبح، دوپہر اور شام تین ٹائم پولیس چھترول جاری ہے ۔۔۔۔ مزید انکشافات کی توقع ہے ۔۔۔۔۔ ملزموں کی گرفتاری کے بعد کنیر پل نیلم پوائنٹ سیاحوں کی لوٹ مار اور دریائے جہلم میں سیاحوں کے ڈوبنے کیلئے بغیر حفاظتی انتظامات کیلئے کھول دیا گیا ہے ۔۔۔۔ مزید ظلم یہ ہے کہ اس سیاحتی مرکز پر مچھلی اڑھائی ہزار روپے کلو، چائے 80 روپے،مرغی 1450روپے اور پیپسی کی بوتل 150 روپے فی بوتل بیچی جا رہی ہے ۔۔۔۔ اس سیاحتی مرکز سے منشیات کی برآمدگی کی بھی اطلاعات ہیں ۔۔۔۔ پولیس اور فوج کی مشترکہ کاروائی اور ملزموں کی گرفتاری کا علاقہ بھر میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔ (بشکریہ بکوٹ پولیس و روزنامہ جنگ راولپنڈی, صفحہ 16، لوکل ایڈیشن، 6 جولائی، 2017)
سرکل بکوٹ کی یو سی دلولہ میں گزشتہ ماہ ایک عبدالستار نامی 18 سالہ نوجوان پر بدکاری کا الزام دھر کر اسے اس علاقے کے ان پڑھ اور بڈھے جرگوئیوں کے حکم پر دن دیہاڑے پتھر مار مار کر بے دردی سے ہلاک کر دیا گیا تھا ۔۔۔۔ گڑھی حبیب اللہ پولیس نے نوجوان کے قتل کے الزام میں مقامی غنڈے خوشحال اور اس کے 18 ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا وہ گزشتہ روز ضمانتیں کروا کر دوبارہ دلولہ میں دندنا رہے ہیں جس سے علاقہ بھر میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے ۔۔۔۔ مقتول عبدالستار کی معمر والدہ نے اس کی زندگی کے واحد سہارے کو اس چھیننے اور قاتلوں کی ضمانت کیخلاف گزشتہ روز ایبٹ آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔۔۔۔ خاتون نے الزام لگایا کہ گڑھی حبیب اللہ پولیس کی ناقص تفتیش اور کمزور ایف آئی آر کے باعث میرے بیٹے کے قاتلوں کو چھوڑ دیا گیا جنہوں نے اب پھر دلولہ بھر میں اودھم مچایا ہوا ہے ۔۔۔۔ اس نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کے بیٹے عبداستار کو جرگوئیوں کے حکم پر پہلے بے لباس کیا گیا ۔۔۔۔ پھر پتھریلی زمین پر اسے گھسیٹا گیا اور آخر میں اسے نہایت بے دردی سے پتھر مار مار کر ہلاک کیا گیا ۔۔۔۔ اس ساری بہیمانہ کاروائی کی ویڈیو بھی بنائی گئی اور اب اس کے ذریعے یہی غنڈے ہمیں بلیک میل کر رہے ہیں ۔۔۔۔ اس کی لاش کو دو روز تک دفن بھی نہیں کرنے دیا گیا ۔۔۔۔۔ خاتون نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے ملزموں کی گرفتاری اور اسے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ (بشکریہ ۔۔۔۔ روزنامہ محاسب ایبٹ آباد، 5جولائی، 2017)
کنیر پل نیلم پوائنٹ کو پاک فوج نے تا حکم ثانی سیل کر دیا۔
---------------------
کیا بکوٹ پولیس اور مقامی بلدیاتی نمائندے کنیر پل نیلم پوائنٹ پر منشیات فروشی کے اس مذموم دھندے سے بے خبر تھے ۔۔۔۔۔ ذمہ دار کون؟
----------------------
سرکل بکوٹ بھر میں کنیر پل پر پاک آرمی کے آپریشن کا زبردست خیر مقدم کیا جا رہا ہے ۔
*********************
کنیر پل نیلم پوائنٹ کو پاک فوج نے تا حکم ثانی سیل کر دیا ہے ۔۔۔۔۔۔ یہاں پر دو روز قبل پاک فوج کے ایک بہادر اور شجاع حاضر سروس کرنل کے ساتھ ہوٹل مالکان نے قابل مذمت بد تمیزی کی تھی جس پر ان سارے ہوٹلوں کیخلاف نہ صرف سرچ آپریشن ہوا بلکہ مبینہ طور پر بکوٹ پولیس کی موجودگی میں منشیات بھی برآمد ہوئیں جبکہ بدتمیزی کرنے والے افراد موقع سے فرار ہو گئے ۔۔۔۔۔ گزشتہ روز ان مفروروں کو بھی پاک آرمی نے آپریشن کر کے باسیاں سے گرفتار کر لیا ہے اور نامعلوم مقام پر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے ۔۔۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاک فوج پائندہ باد
پاک آرمی کے ایکشن کے بعد بکوٹ پولیس کی ناک کے نیچے جاری منشیات فروشی اور لاقانونیت پر ایک نہیں کئی ایک سوالات جنم لے رہے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔ کیا بکوٹ پولیس کو ان مذموم سرگرمیوں کا پتا نہیں تھا؟ اگر پتا تھا تو وہ کون سے عوامل ہیں جن کی وجہ سے وہ ان لاقانونیت کے حامل افراد کے خلاف کوئی کارروائی سے گریز کرتی رہی ۔۔۔۔۔۔؟ یہ سوال بھی علاقہ میں زیر بحث ہے کہ بکوٹ پولیس کیا کنیر پل پر منشیات فراشوں سے بھتہ لیتی ہے؟ اگر ایسے ہے تو ذمہ دار کون ۔۔۔۔۔؟ کیا سرکل بکوٹ کے ضلع اور تحصیل ممبران بکوٹ پولیس اور ان منشیات فروشوں کی مجرمانہ کارروائیوں سے بے خبر تھے ۔۔۔۔۔۔؟ اگر یہ بات درست ہے تو کہنا پڑے گا کہ ۔۔۔۔۔
ہجر کی شب  نالۂ دل وہ صدا دینے لگے
سننے والے رات کٹنے کی۔ دعا دینے لگے
کس نظر سے آپ نے دیکھا ۔ دلِ مجروح کو
زخم جو کچھ بھر چلے تھے پھر ہوا دینے لگے
باغباں نے آگ دی جب  آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
(ثاقب لکھنوی)​
2016


سرکل بکوٹ میں جرم و سزا ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔ پولیس کی کارکردگی

**************
تحقیق و تحریر: محمد عبیداللہ علوی 
**************
*
روزنامہ محاسب، روزنامہ نوائے ہزارہ ایبٹ آباد
دس اپریل، 2017
 سال 2016 میں سرکل بکوٹ میں جرائم کا پہلا واقعہ کوہالہ پولیس چوکی کے پاس ہوا جہا ں ۔۔۔ دریا کے ارار پار باقاعدہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس میں شرقی کوہالہ کا ایک صحافی بھی زخمی بھی ہوا، اس کے جواب میں ٹرانسپورٹروں نے احتجاج کے طور پر مظفر آباد، باغ اور راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان ٹرانسپورٹ کا سلسلہ بند کر دیا، بعد ازاں کے پی کے اور آزاد کشمیر کی حکومتوں میں مزاکرات کے بعد حالات نارمل ہوئے، اس سال کنیر پل اور مولیا آبشار پر بھی ایک دو ناخوشگوار واقعات پیش آئے، بیروٹ میں ایک منشیات فروش سے تین کلو چرس پکڑی گئی، سابق ناظم بیروٹ آفاق عباسی اور وی سی بیروٹ کلاں کے حاضر سروس چیئرمین ندیم عباسی نے ۔۔۔۔ منشیات فروش کو اس کی کمائی اور مال سمیت ۔۔۔۔ اس وقت کے ایس ایچ او ۔۔۔۔ پرویز خان ۔۔۔۔ کے حوالے کیا جس نے حق نمک ادا کرتے ہوئے سرکل بکوٹ کے اس موت کے سوداگر کو محفوظ مقام کی طرف روانہ کر دیا، اس وقت یہ شکایت بھی سنی گئی کہ ۔۔۔۔ بکوٹ پولیس کی سرپرستی میں ۔۔۔۔ کنیر پل پر جام سمیت ساقی کی بھی سہولیات دستیاب ہیں، کوہالہ چوکی کے اہلکار یہاں پھرتیاں دکھاتے مگر خود بھی چند گھونٹ حلق سے اتار کر پھر اس دھندے کا لائسنس رینیو کر کے چلتے بنتے ۔۔۔۔ پھر ۔۔۔۔ قدرت کو اہلیان سرکل بکوٹ پر ترس آ گیا، بکوٹ تھانے کو ایک روشن خیال اور کریمینالوجی کا ایکسپرٹ ۔۔۔ سٹیشن ہائوس آفیسر سردار واجد خان ۔۔۔۔ ملا، کوہالہ میں ہونے والی فائرنگ نے اسے ہلا کر رکھ دیا اور اس نے نئی حکمت عملی ترتیب دے کر نیشنل ایکشن بنا کر اہلکاروں کو بھی ۔۔۔۔ انسان کا بچہ بنایا، مجرموں کو پھر سرکل بکوٹ میں ٹھکانہ ملنا محال ہو گیا ۔۔۔۔ کمائی چوپٹ ہوئی تو ۔۔۔۔ سردار واجد خان کو بھی اٹھا لیا گیا یہ واحد پولیس آفیسر تھا جسے قدرت نے سرکل بکوٹ میں اتنی عزت دی کہ کوئی آفیسر اس کی صرف آرزو ہی کر سکتا ہے ۔۔۔۔ موجودہ ایس ایچ او سے قبل کے گلزار خان نے ۔۔۔۔ اس کمائی کا خسارہ پورا کرنے کی کوشش تو کی ۔۔۔۔ مگر 2016 کے ٹھنڈے ٹھار اداس دسمبر کے آخری ہفتے میں اس کا بھی بلاوہ آ گیا اور اب ۔۔۔ تھانہ بکوٹ میں کوئی نئی سرکار آئی ہے اس کو کوہالہ پولیس چوکی میں ۔۔۔۔ سرکل لورہ کا ایک اے ایس آئی ۔۔۔۔ ارشد عباسی بھی ملا ہے جس نے بیروٹ کے دو نوجوانوں پر ہاتھ رکھا ، رات بھر ۔۔۔ چھترولی تفتیش یا تفتیشی چھترول اور لترول ۔۔۔۔ جاری رکھی تیسرے روز اسے وی سی بیروٹ کے آفس میں اپنے اختیارات سے تجاوز کے جرم میں معافی بھی مانگنی پڑی ۔۔۔۔ اسی ہفتے سرکل بکوٹ میں ایک ستر سالہ بابے کو بھی قتل کر دیا گیا مگر ۔۔۔۔ قاتل ابھی تک ۔۔۔۔ بکوٹ پولیس کے شیر جوانوں کی دسترس سے باہر ہیں ۔۔۔ باسیاں سے مضاربہ سیکنڈل کے مرکزی کردار اور کروڑوں روپے پر ہاتھ صاف کرنے والے بابر عباسی بھی دس سال گزرنے کے باوجود بکوٹ پولیس کیلئے ابھی تک اجنبی ہیں۔ ماشااللہ
سرکل بکوٹ میں ۔۔۔۔ کوئی لڑکی لڑکا ہو یا شادی شدہ خاتون ۔۔۔۔ ان کے پاس ایک نہایت ہی مہلک ہتھیار ۔۔۔۔ دریائے جہلم میں کودنے کی دھمکی ہوتی ہے، یہ دھمکی ۔۔۔۔ برسوں سے التوا کا شکار مسائل کو شوہراور والدین سے لمحوں میں حل کروا دیتی ہے ۔۔۔۔ اس کے باوجود سال2016 میں چار خواتین نے اس دھمکی پر عملدر آمد بھی کر دیا، ان میں سے ایک کنیر پل سے دریائے جہلم میں کود گئی، منڈی بہائوالدین کے خاندان کی بچی پھسل کر موجوں سے ہمکنار ہوئی جبکہ اس کا والد اسے بچانے کیلئے کودا اور جان دے دی، ایک اور خاتون نےجان دینے کیلئے اولڈ کوہالہ پل کو چنا اور عملدرآمد کر دیا، ایک لاش مظفر آباد سے آئی جسے کوہالہ پولیس نے نکال کر دفن کیا۔
2016 ۔۔۔۔ کا سال بیروٹ خورد کی ایک نو بیاہتا خاتون سمیعہ اور گلیات کی ایک سٹوڈنٹ عنبرین کو بھی کھا گیا ۔۔۔ مگر ۔۔۔۔ جس قتل یا خود کشی کے واقعہ نے زلزلہ کی طرح ۔۔۔۔ یہاں کی دھرتی اور یہاں کے رہنے والوں کو ۔۔۔۔ اندر اور باہر سے ہلا کر رکھ دیا وہ ۔۔۔۔ جرنیلوں اور وفاقی حاضر سروس بااختیار نون لیگی وزرا کی یو سی دیول کی صفہ اکیڈمی کی ٹیچر ۔۔۔۔ ماریہ عباسی ۔۔۔۔ کی وہ دردناک اور المناک موت تھی جسے سنتے ہی ۔۔۔۔ کوہسار کے پتھر بھی رو پڑے ۔۔۔۔ پہلے قتل کے الزام میں اوسیا کے ریٹائرڈ ٹیچر شوکت عباسی، پھر اس کے بیٹے ہارون عباسی اور کچھ دیگر کو گرفتار کیا گیا مگر پنجاب پولیس کی انکوائری نے ماسٹر شوکت اس کے بیٹے ہارون اور دیگر کو بے گناہ ثابت کر دیا ۔۔۔ اس قتل یا خود کشی کی پوری سٹوری میں ۔۔۔۔ کوہسار کے جس کردار نے ایک بے وفا کیلئے وفائوں کی انتہا کر دی وہ ۔۔۔۔ ہارون کی اعلیٰ تعلیم یافتہ اہلیہ شمائلہ بی بی ۔۔۔ تھی، اس نے عوام علاقہ، اس ہاٹ انٹر نیشنل سٹوری کے طلبگار نشریاتی اینکرز اور پرنٹ میڈیا کے سامنے حارحانہ انداز میں عقلی دلائل سے اپنے شوہر اور سسر کا دفاع کیا ۔۔۔ اگر یہ شمائلہ بی بی نہ ہوتی تو شاید ۔۔۔ ماسٹر شوکت اور اس کا بیٹا ہارون بھی اس وقت ماریہ عباسی کے پاس پہنچ چکے ہوتے، اس واقعہ نے اہلیان دیول اور اوسیا کو دو متوازی کناروں پر لا کھڑا کر دیا، چیئر مین اعجاز عباسی نے اپنی تمام صلاحیتیں مجتمع کر کے اپنی یو سی میں ہونے والے واقعہ کی تفصیلات حاصل کر کے مصالحت کی کوششیں کیں، اس واقعہ نے ۔۔۔ یو سی بیروٹ ۔۔۔۔ کے بعد یو سی دیول کو بھی لرزایا کہ ۔۔۔ تمام خرابیوں کی جڑ موبائل اور کسی مرد کے بغیر خواتین کا بازاروں میں گھومنا پھرنا ہے ۔۔۔ اور یہ کہ ۔۔۔۔ جدید تعلیم کے ادارے وہ کچھ نہیں ڈیلیور کر رہے جس کی اہلیان کوہسار کو ضرورت ہے ۔۔۔۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ اہلیان اوسیا بہر حال اساتذہ ہیں اور اہلیان دیول پر اپنی علمی فضیلت کی بدولت فائق ہیں (2016 میں بیروٹ خورد کی سمیعہ بی بی اور گلیات کی سٹوڈنٹ عنبرین کو بھی جلایا گیا ۔۔۔
سال 2016 گلیات، یو سی بیروٹ اور پنجاب کی ملحقہ آخری شمالی یونین کونسل دیول میں خواتین کیلئے اچھا نہیں رہا ۔۔۔۔ دیول کے غریب ماں باپ کی سب سے بڑی بیٹی ماریہ عباسی ۔۔۔۔ جن تاریک راہوں میں ماری گئیں ۔۔۔۔ ایسی ہی تاریک راہوں کے تاریک قاتلوں نے بیروٹ خورد کی ایک نوخیز اور نوبیاہتا یتیم دلہن ۔۔۔۔ سمیعہ بی بی ۔۔۔۔ کو بھی پھانسی دے کر خود کشی کا ڈھونگ رچایا ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔ جب قاتلوں کا پیچھا کرنے والا کوئی نہ ہو، پیچھا کر کے بھی وارثوں کو حاصل وصول کچھ نظر نہ آئے ۔۔۔۔ تو قلم چاہے کتنا لکھے وہاں سفید ریش ناخواندہ معمر جرگوئیوں کے فیصلوں کو نہ ٓصرف قبولا جاتا ہے بلکہ ۔۔۔۔ دیت کے چند سکے ۔۔۔ شکریہ کے ساتھ وسول بھی کئے جاتے ہیں ۔۔۔۔ بیچاری سمیعہ کا لہو بھی اسی طرح گلیات کے ایک جرگہ نے نیلام کیا اور وارث ۔۔۔۔ 18 لاکھ ہاتھوں میں لے کر شاداں و فرحاں گھروں کو لوٹ گئے ۔۔۔۔ سمیعہ کی روح تڑپی تو ہو گی جنت الفردوس میں، مگر اس سے کیا فرق پڑتا ہے ۔۔۔۔؟
عمبرین بی بی گلیات کے حسن فطرت کے سحر میں ڈوبے ایک گائوں مکول کے ہی بوڑھے اور غریب والدین کی بیٹی تھی ۔۔۔۔ قصور اتنا بڑا نہیں تھا کہ اس سے حق زندگی چھین لیا جاتا ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔ خونخوار سرداروں کے ایک ان پڑھ بوڑھے جرگہ نے سب قانونی دیواروں کو روند دیا ۔۔۔۔ اس کی ماں کو ایسی دھمکی ملی کہ ۔۔۔۔ عمبرین کو دنیا میں لانے والی ۔۔۔۔ اس کی ماں کو بھی اس کے دردناک انجام پر زبان بند رکھنا پڑی، اس نو عمر آٹھویں جماعت کی طالبہ عنبرین کو پہلے کسی چیڑھ کے ساتھ لٹکایا گیا اور پھر اسے سوزوکی کی پچھلی سیٹ سے باندھ کر آگ لگا دی گئی ۔۔۔۔۔ جو چپ رہے گی زبان خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا ۔۔۔۔ اب سیشن کورٹ ایبٹ آباد میں ملزم کو مجرم اور مجرم کو ملزم ثابت کرنے والے دونوں وکیل ایڑھی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف ہیں ۔۔۔۔ اہم بات یہ ہے کہ 2016 میں موت کے گھاٹ اترنے والی ماریہ، سمیعہ اور عمبرین کے ملزمان کی تعداد ایک سے زیادہ ہے اور اس کے ساتھ بہت سی دیکھی ان دیکھی کہانیاں بھی جڑی ہوئی ہیں اور پس منظر میں بھی پہت کچھ رواں دواں ہے ۔۔۔۔ ایک مقتول لڑکے سمیت ان دونوں لڑکیوں کا تعلق کوہ موشپوری کے مغرب کی جنت الفردوس کے تھانہ ڈونگا گلی سے ہے جہاں سال میں دوچار قتل تو معمول کی بات ہے۔
اسی سال گلیات میں ہی ایک تیل فروش اور ایک دوسرے دکاندار نوجوان کو بھی ہلاک کر دیا گیا، ان نوجوانوں کے قتل کا پیچھا کرنے کیلئے مری ایبٹ آباد روڈ بلاک کی گئی، ضلعی انتظامیہ سے قاتلوں کی گرفتاری کا وعدہ لیا گیا اور ایک ہفتے کے اندر دونوں کے قاتل ڈونگا گلی پولیس نے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کر دئے جو اب سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
اس سال حادثات کی تعداد بھی کافی تشویشناک رہی، سال کے اوائل میں ٹھنڈیانی کے برف زاروں میں ایک جیپ نشیب کی طرف لڑھک گئی تاہم جانی نقصان نہیں ہوا، بیروٹ کلاں میں چنجل کے مقام پر بھی ایک جیپ نیچے جا لگی، ڈرائیور کو معمولی چوٹیں آئیں، گھوڑا گلی میں بیروٹ کا ایک ٹرک ایک دکان اور ایک کیری ڈبے کو کچلتا ہوا سینکڑوں فٹ نیچے جا گرا تاہم خوش قسمتی سے ڈرائیور نے چھلانگ لگا کر جان بچائی، سال کے آخری ماہ دسمبر کے آخری دنوں کی ایک صبح یو سی بیروٹ کی وی سی باسیاں کے دو غیر شادی شدہ نوجوان ۔۔۔۔ توصیف کبیر اور مسلم اتفاق ۔۔۔ دھیر کوٹ آزاد کشمیر میں اپنا ہی ٹرک چلاتے ہوئے حادثہ میں جاں بحق ہو گئے، دونوں کی نماز جنازہ اکٹھی ادا کی گئی اور ایک دوسرے کے پہلو میں ایک ہی قبرستان میں سپرد خاک کئے گئے ۔۔۔۔ ان کی اس حادثاتی موت پر رونے والی نوحہ گر خواتین نے ۔۔۔۔ ہزاروں لوگوں کو بھی رلا دیا۔۔۔۔۔ اس سال برسوں سے ہائر سیکندری سکول بیروٹ کی زخموں سے چور نوحہ خواں عمارت کے ساتھ ۔۔۔۔ راقم کے پڑوسی مرحوم نثار عباسی کی اولاد کی بے پرواہی کا شکار پہاڑوں کی شہزادی ۔۔۔۔ 3725بس ۔۔۔۔ کو ایک بار پھر دلہن بنا کر اپر دیول کوہالہ روڈ پر چلا دیا گیا، آج 10جنوری 2017 کو بیروٹ اور راولپنڈی کے اڈہ منیجروں نے بیروٹ روٹ پر چلنے والی گاڑیوں کا شیڈول جاری کیا ہے جس میں 3725 بس کا پرانا ٹائم بحال کیا گیا ہے جس کے مطابق ۔۔۔۔ یہ بس صبح سات بجکر بیس منٹ پر اکھوڑاں بازار بیروٹ سے پنڈی روانہ ہو گی، مجموعی طور پر اس روٹ پر 15 بسیں اور کوسٹرز چلیں گی۔ دریں اثنا 2016 کے رمضان المبارک میں بیروٹ خورد کی 7 ویگنوں پر مشتمل ویگن سروس نے اپنی تاریخ کی پہلی ہڑتال بھی کی، لوگوں کے عدم تعاون کے باعث ان ہڑتالی ٹرانسپورٹروں کو تین دن کے بعد خود ہی ختم کرنا پڑی ۔۔۔۔ بیروٹ خورد کی شاہرائیں اور موٹر ویز پر دل خان مرحوم کی کھٹارہ اور موت کے کھٹلے جیپوں کے علاوہ کسی دوسری گاڑی کا گزر نہ ہو سکا، اس سال تمام تعمیراتی ٹھیکے نون لیگ کے فیورٹ فضل رحیم عباسی کے بجائے وی بیروٹ کلاں کے وائس چیئرمین عتیق عباسی کو دئیے گئے جس کی وجہ سے ۔۔۔۔ فضل رحیم عباسی کے اپنے رانمائوں کے بڑے بڑے مبارکبادی اشتہارات پورا سال کسی میڈیا میں نظر نہیں آئے۔
اس سال سوار گلی بوئی روڈ پر واقع لوگوں نے کافی فکری، تہذیبی اور مادی ترقی کی، بیروٹ خورد کی وی سیز میں فوٹو کاپی مشینوں، فوٹو سٹویوز، سٹیشنری کی دکانوں اور دیگر اشیائے صرف اور روزانہ تازہ سبزیوں کی مارکیٹیں کھلنے سے بیروٹ کلاں کی جانب آنے والے تمام راستے ویران ہو گئے ہیں، ممبر تحصیل کونسل قاضی سجاول خان اور چیئرمین وی سی کہو غربی جان محمد عباسی نے اس علاقے کے لوگوں کے بلند سے بلند تر ہوتے معیار زندگی اور بوریوں میں ہونے والی آمدنی کو دیکھتے ہوئے ۔۔۔۔ کہو شرقی کے لفٹ آپریٹر کو بھی مقناطیس لگا کر لوگوں کی جیبوں سے پیسے نکالنے کا لائسنس دے رکھا ہے جس پر اہلیان کہو غربی سراپا احتجاج ہیں مگر دونوں عوامی رہنمائوں کے کانوں پر جوئوں نے بھی رینگنے سے انکار کر دیا ہے، واضح رہے کہ یو سی بیروٹ میں اس وقت چار لفٹیں چل رہی ہیں دو کہو غربی، ایک ہوتریڑی اور ایک نے باسیاں ہوترول کے درمیان 2016 میں ہی کام شروع کیا ہے، اس میں بھی نومبر میں خرابی پیدا ہونے سے لوگ چھ گھنٹوں تک کنیر کے اوپر فحا میں ٹنگے رہے جبکہ کہو غربی کے کراچی میں مقیم امتیاز عباسی کی مجوزہ لفٹ پر این او سی نہ لینے پر کے پی کے حکومت نے کام بند کروا دیا ہے ۔۔۔۔ شاید اہلیان کہو غربی کے یہ خواب کبھی پائیہ تکمیل کو پہنچ سکیں۔

روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد ۔۔۔۔۔۔30 جنوری 2017
  اس سال اہلیان سرکل بکوٹ کیلئے آمدن کا ایک نیا ذریعہ بھی متعارف ہوا، چھتر میں نیلم جہلم پروجیکٹ کے آخری مراحل میں انجینئرز کیلئے رہائش کا مسئلہ پیدا ہوا، مولیا، بکوٹ اور یو سی بیروٹ کی وی سی باسیاں میں ان کی رہائشی سہولیات حاصل کی گئیں، دو بیڈ، کچن اور باتھ پر مشتمل گھر پندرہ ہزار روپے ماہانہ پر حاصل کئے گئے جن میں واپڈا انجینئرز ابھی تک رہائش پذیر ہیں، اسی سال سرکل بکوٹ اور کوہ مری کےدرجنوں الیکٹریکل انجینئرز کو بھی ہینڈ سم سیلری پیکیج پر اسی پروجیکٹ پر ملازمتیں بھی ملیں، مولیا میں ایم این اے ڈاکٹر ازہر جدون نے وزیر اعلیٰ کی عدم آمد پر پہلے پن بجلی منصوبوں کا بھی تاریخ سرکل بکوٹ میں افتتاح کیا، اس کی ڈسری بیوشن مولیا کے سماجی کارکن آفتاب عباسی کی سربراہی میں کمیٹی نے انجام دی اور اب ۔۔۔۔ لوڈ شیڈنگ کے بغیر اہلیان مولیا تین سو روپے ماہوار میں بغیر میٹر کے بجلی فل وولٹیج کے ساتھ انجوائے کر رہے ہیں ۔۔۔۔ یہی ہیں باکمال لوگ اور ان کی لاجواب سروس ۔۔۔ (ختم شد)

No comments:

Post a Comment